May 4, 2025

قرآن کریم > الرّعد >surah 13 ayat 24

سَلاَمٌ عَلَيْكُم بِمَا صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَى الدَّارِ 

کہ : ’’ تم نے (دنیا میں ) جو صبر سے کام لیا تھا، اس کی بدولت اب تم پر سلامتی ہی سلامتی نازل ہوگی، اور (تمہارے) اصلی وطن میں یہ تمہارا بہترین انجام ہے ! ‘‘

 آیت ۲۴:   سَلٰـمٌ عَلَیْکُمْ بِمَا صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَی الدَّارِ: « (اور کہیں گے ) سلامتی ہو آپ پر بسبب اس کے جو آپ لوگوں نے صبر کیا، تو کیا ہی اچھا ہے یہ آخرت کا گھر!»

            جنت میں اپنے آباء و اَجداد اور اہل و عیال میں سے صالح لوگوں کی معیت گویا اللہ کی طرف سے اپنے نیک بندوں کے لیے ایک اعزاز ہو گا، اور اس کے لیے اگر ضرورت ہوئی تو ان کے ان رشتہ داروں کے درجات بھی بڑھا دیے جائیں گے۔ مگر یہاں یہ نکتہ بہت اہم ہے کہ اہل جنت کے جو قرابت دار کفار اور مشرکین تھے، ان کے لیے رعایت کی کوئی گنجائش نہیں ہو گی، بلکہ اس رعایت سے صرف وہ اہل ایمان مستفیض ہوں گے جو «صالحین» کی baseline پر پہنچ چکے ہوں گے۔ یعنی سورۃ النساء آیت ۶۹ میں جو مدارج بیان ہوئے ہیں ان کے اعتبار سے جو مسلمان کم سے کم درجے کی جنت میں داخلے کا مستحق ہو چکا ہو گا، اس کے مدارج اس کے کسی قرابت دارکی وجہ سے بڑھا دیے جائیں گے جو جنت میں اعلیٰ مراتب پر فائز ہو گا۔ مثلاً ایک شخص کو جنت میں بہت اعلیٰ مرتبہ عطا ہوا ہے، اب اس کا باپ ایک صالح مسلمان کی baseline پر پہنچ کر جنت میں داخل ہونے کا مستحق تو ہو چکا ہے مگر جنت میں اس کا درجہ بہت نیچے ہے، تو ایسے شخص کے مراتب بڑھا کر اسے اپنے بیٹے کے ساتھ اعلیٰ درجے کی جنت میں پہنچا دیا جائے گا۔ 

UP
X
<>