قرآن کریم > يوسف >surah 12 ayat 80
فَلَمَّا اسْتَيْأَسُواْ مِنْهُ خَلَصُواْ نَجِيًّا قَالَ كَبِيرُهُمْ أَلَمْ تَعْلَمُواْ أَنَّ أَبَاكُمْ قَدْ أَخَذَ عَلَيْكُم مَّوْثِقًا مِّنَ اللَّهِ وَمِن قَبْلُ مَا فَرَّطتُمْ فِي يُوسُفَ فَلَنْ أَبْرَحَ الأَرْضَ حَتَّىَ يَأْذَنَ لِي أَبِي أَوْ يَحْكُمَ اللَّهُ لِي وَهُوَ خَيْرُ الْحَاكِمِينَ
چنانچہ جب وہ یوسف سے مایوس ہو گئے تو الگ ہو کر چپکے چپکے مشورہ کرنے لگے۔ ان سب میں جو بڑا تھا، اُس نے کہا : ’’ کیا تمہیں معلوم نہیں کہ تمہارے والد نے تم سے اﷲ کے نام پر عہد لیا تھا، اور اس سے پہلے تم یوسف کے معاملے میں جو قصور کر چکے ہو، (وہ بھی معلوم ہے) ۔ لہٰذا میں تو اس ملک سے اُس وقت تک نہیں ٹلوں گا جب تک میرے والد مجھے اجازت نہ دیں ، یا اﷲ ہی میرے حق میں کوئی فیصلہ فرمادے۔ اور وہی سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے
آیت ۸۰: فَلَمَّا اسْتَـیْئَسُوْا مِنْہُ خَلَصُوْا نَجِیًّا: « پھر جب وہ یو سف سے مایوس ہو گئے تو علیحدگی میں جا کر مشورہ کرنے لگے۔»
قَالَ کَبِیْرُہُمْ ا َلَمْ تَعْلَمُوْٓا اَنَّ اَبَاکُمْ قَدْ اَخَذَ عَلَیْکُمْ مَّوْثِقًا مِّنَ اللّٰہِ: « ان کے بڑے نے کہا :کیا تمہیں معلوم نہیں کہ تمہارے والد نے تم سے اللہ کے نام پر پختہ عہد لیا ہوا ہے»
اُن کے سب سے بڑے بھائی کا نام یہودا تھا، یہ وہی تھے جنہوں نے مشورہ دے کر حضرت یوسف کی جان بچائی تھی کہ اگر تم اُس کی جان کے درپے ہو گئے ہو تو اسے قتل مت کرو بلکہ کسی دور دراز علاقے میں پھینک آؤ۔
وَمِنْ قَبْلُ مَا فَرَّطْتُّمْ فِیْ یُوْسُفَ: « اور (کیا تم نہیں جانتے) جو زیادتی اس سے پہلے تم یوسف کے معاملے میں کر چکے ہو!»
فَلَنْ اَبْرَحَ الْاَرْضَ حَتّٰی یَاْذَنَ لِیْٓ اَبِیْٓ: « اب میں تو اس سرزمین سے نہیں ہلوں گا، یہاں تک کہ میرے والد خود مجھے اجازت دے دیں »
تم لوگ جا کر والد صاحب کو سارا واقعہ بتاؤ، پھر اگر وہ مطمئن ہو کر مجھے اجازت دے دیں تو تب میں واپس جاؤں گا ورنہ میں ادھر ہی رہوں گا۔
اَوْ یَحْکُمَ اللّٰہُ لِیْ وَہُوَ خَیْرُ الْحٰکِمِیْنَ : « یا پھر اللہ ہی میرے بارے میں کوئی فیصلہ کر دے، اور یقینا وہ بہترین فیصلہ کرنے والا ہے۔»