قرآن کریم > يوسف >surah 12 ayat 59
وَلَمَّا جَهَّزَهُم بِجَهَازِهِمْ قَالَ ائْتُونِي بِأَخٍ لَّكُم مِّنْ أَبِيكُمْ أَلاَ تَرَوْنَ أَنِّي أُوفِي الْكَيْلَ وَأَنَاْ خَيْرُ الْمُنزِلِينَ
اور جب یوسف نے اُن کا سامان تیار کر دیا تو اُن سے کہا کہ (آئندہ) اپنے باپ شریک بھائی کو بھی میرے پاس لے کر آنا۔ کیا تم یہ نہیں دیکھ رہے ہو کہ میں پیمانہ بھر بھر کر دیتا ہوں ، اور میں بہترین مہمان نواز بھی ہوں ؟
آیت ۵۹: وَلَمَّا جَہَّزَہُمْ بِجَہَازِہِمْ قَالَ ائْتُوْنِیْ بِاَخٍ لَّکُمْ مِّنْ اَبِیْکُمْ: « پھر جب آپ نے اُن کا سامان تیار کروا دیا تو فرمایا کہ (آئندہ) اپنے اس بھائی کو بھی میرے پاس لے کر آنا جو تمہارے والد سے (تمہارا بھائی) ہے۔»
غلہ چونکہ راشن بندی کے تحت دیاجاتا تھا اس لیے انہوں نے درخواست کی ہو گی کہ ہمارا ایک بھائی اور بھی ہے، اس کے اہل خانہ بھی ہیں، اسے ہم اپنے والد کی خدمت کے لیے پیچھے چھوڑ آئے ہیں، اُس کے حصے کا غلہ بھی ہمیں دے دیا جائے۔ اس سلسلے میں سوال و جواب کے دوران انہوں نے یہ بھی بتایا ہو گا کہ ہم دس حقیقی بھائی ہیں جبکہ وہ گیارہواں بھائی باپ کی طرف سے سگا لیکن والدہ کی طرف سے سوتیلا ہے۔ حضرت یوسف نے یہ سارا ماجرا سننے کے بعد فرمایا ہو گا کہ ٹھیک ہے میں آپ کے گیارہویں بھائی کے حصے کا اضافی غلہ تم لوگوں کو اس شرط پر دے دیتا ہوں کہ آئندہ جب تم لوگ غلہ لینے کے لیے آؤ گے تو اپنے اس بھائی کو ساتھ لے کر آؤ گے تا کہ میں تصدیق کر سکوں کہ تم لوگوں نے غلط بیانی کر کے مجھ سے اضافی غلہ تو نہیں لیا۔
اَلاَ تَرَوْنَ اَنِّیْٓ اُوْفِی الْْکَیْلَ وَاَنَا خَیْرُ الْمُنْزِلِیْنَ: « کیاتم دیکھتے نہیں ہو کہ میں پیمانہ پورا بھر کر دیتا ہوں اور بہترین مہمان نوازی کرنے والا بھی ہوں!»