قرآن کریم > يوسف >surah 12 ayat 55
قَالَ اجْعَلْنِي عَلَى خَزَآئِنِ الأَرْضِ إِنِّي حَفِيظٌ عَلِيمٌ
یوسف نے کہا کہ : ’’ آپ مجھے ملک کے خزانوں (کے انتظام) پر مقرر کر دیجئے۔ یقین رکھئے کہ مجھے حفاظت کرنا خوب آتا ہے، (اور) میں (اس کام کا) پورا علم رکھتا ہوں ۔ ‘‘
آیت ۵۵: قَالَ اجْعَلْنِیْ عَلٰی خَزَآئِنِ الْاَرْضِ اِنِّیْ حَفِیْظٌ عَلِیْمٌ: « آپ نے فرمایا کہ مجھے ملک کے خزانوں پر مقرر کر دیں، میں حفاظت کرنے والا بھی ہوں اور جاننے والا بھی ہوں۔»
حضرت یوسف جان چکے تھے کہ اس ملک پر بہت بڑی آفت آنے والی ہے اور اگر اس ممکنہ صورتِ حال کا مقابلہ کرنے کے لیے بر وقت درست اور مؤثر اقدام نہ کیے گئے تو نہ صرف خود مصر ایک خوفناک قحط کی زد میں آ جائے گا بلکہ آس پاس کے علاقوں کے لیے بھی بہت بھیانک حالات پیدا ہو جائیں گے۔ اس پورے خطے میں مصر ہی ایک ایسا ملک تھا جہاں غلہ اور دوسری اشیائے خوراک پیدا ہوتی تھیں۔ اس کے ہمسایہ میں چاروں طرف خشک صحرائی علاقے تھے اور اناج وغیرہ کے سلسلے میں ان علاقوں کا انحصار بھی مصر کی زراعت پر تھا۔ یہی وجہ تھی کہ آپ نے موقع دیکھا تو فوراً اپنی خدمات پیش کر دیں کہ اگر خزانے اور خوراک و زراعت کا پورا انتظام وانصرام میرے پاس ہو گا تو میں اس آفت کا سامنا کرنے کے لیے جامع اور ٹھوس منصوبہ بندی کر سکوں گا۔