قرآن کریم > يوسف >surah 12 ayat 46
يُوسُفُ أَيُّهَا الصِّدِّيقُ أَفْتِنَا فِي سَبْعِ بَقَرَاتٍ سِمَانٍ يَأْكُلُهُنَّ سَبْعٌ عِجَافٌ وَسَبْعِ سُنبُلاَتٍ خُضْرٍ وَأُخَرَ يَابِسَاتٍ لَّعَلِّي أَرْجِعُ إِلَى النَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَعْلَمُونَ
(چنانچہ اُس نے قید خانے میں پہنچ کر یوسف سے کہا :) ’’ یوسف ! اے وہ شخص جس کی ہر بات سچی ہوتی ہے ! تم ہمیں اس (خواب) کا مطلب بتاؤ کہ سات موٹی تازی گائیں ہیں جنہیں سات دُبلی پتلی گائیں کھار ہی ہیں ، اور سات خوشے ہر ے بھرے ہیں ، اور دوسرے سات او ر ہیں جو سوکھے ہوئے ہیں ۔ شاید میں لوگوں کے پاس واپس جاؤں (اور انہیں خواب کی تعبیر بتاؤں ) تاکہ وہ بھی حقیقت جان لیں ۔ ‘‘
آیت ۴۶: یُوْسُفُ اَیُّہَا الصِّدِّیْقُ اَفْتِنَا فِیْ سَبْعِ بَقَرٰتٍ سِمَانٍ یَّاْکُلُہُنَّ سَبْعٌ عِجَافٌ وَّسَبْعِ سُنْبُلٰتٍ خُضْرٍ وَّاُخَرَ یٰبِسٰتٍ: «اے یوسف! اے راست باز! ہمیں تعبیر بتائیے سات موٹی گائیوں کے بارے میں کہ انہیں کھا رہی ہیں سات دبلی، اور سات سبز بالیوں اور دوسری (سات) خشک بالیوں کے بارے میں»
لَّعَلِّیْٓ اَرْجِعُ اِلَی النَّاسِ لَعَلَّہُمْ یَعْلَمُوْنَ: « تا کہ میں واپس جاؤں (تعبیر لے کر) اُن لوگوں کے پاس، تا کہ انہیں بھی معلوم ہو جائے۔»