قرآن کریم > يوسف >surah 12 ayat 45
وَقَالَ الَّذِي نَجَا مِنْهُمَا وَادَّكَرَ بَعْدَ أُمَّةٍ أَنَاْ أُنَبِّئُكُم بِتَأْوِيلِهِ فَأَرْسِلُونِ
اور ان دو قیدیوں میں سے جو رہا ہو گیا تھا، اور اُسے ایک لمبے عرصے کے بعد (یوسف کی) بات یاد آئی تھی، اُس نے کہا کہ : ’’ میں آپ کو اس خواب کی تعبیر بتائے دیتا ہوں ، بس مجھے (یوسف کے پاس قید خانے میں ) بھیج دیجئے۔ ‘‘
آیت ۴۵: وَقَالَ الَّذِیْ نَجَا مِنْہُمَا وَادَّکَرَ بَعْدَ اُمَّۃٍ: « اور کہا اُس شخص نے جو اُن دونوں (قیدیوں ) میں سے نجات پا گیا تھا اور ایک طویل عرصے کے بعد اسے (اچانک) یاد آ گیا»
وہ شخص جیل سے رہا ہو کر پھر سے ساقی گری کر رہا تھا۔ اسے بادشاہ کے خواب کے ذکر سے اچانک حضرت یوسف یاد آ گئے کہ ہاں جیل میں ایک شخص ہے جو خوابوں کی تعبیر بتانے میں بڑا ماہر ہے۔
اَنَا اُنَبِّئُکُمْ بِتَاْوِیْلِہ فَاَرْسِلُوْنِ: « (اس نے کہا) میں بتا دوں گا تم لوگوں کو اس کی تعبیر، بس مجھے ذرا (قید خانے میں یوسف کے پاس) بھیج دیں۔»
اس طرح وہ شخص جیل میں حضرت یوسف کے پاس پہنچ کر آپ سے مخاطب ہوا: