قرآن کریم > يوسف >surah 12 ayat 42
وَقَالَ لِلَّذِي ظَنَّ أَنَّهُ نَاجٍ مِّنْهُمَا اذْكُرْنِي عِندَ رَبِّكَ فَأَنسَاهُ الشَّيْطَانُ ذِكْرَ رَبِّهِ فَلَبِثَ فِي السِّجْنِ بِضْعَ سِنِينَ
اور ان دونوں میں سے جس کے بارے میں اُن کا گمان تھا کہ وہ رہا ہو جائے گا، اُس سے یوسف نے کہا کہ : ’’ اپنے آقا سے میرا بھی تذکرہ کردینا۔ ‘‘ پھر ہوا یہ کہ شیطان نے اُس کو یہ بات بھلا دی کہ وہ اپنے آقا سے یوسف کا تذکرہ کرتا۔ چنانچہ وہ کئی برس قید خانے میں رہے
آیت ۴۲: وَقَالَ لِلَّذِیْ ظَنَّ اَنَّہ نَاجٍ مِّنْہُمَا اذْکُرْنِیْ عِنْدَ رَبِّکَ: « اور یوسف نے کہا اُس شخص سے جس کے بارے میں آپ نے گمان کیا کہ وہ ان دونوں میں سے نجات پائے گا کہ اپنے آقا سے میرا ذکر بھی کرنا۔»
یعنی تمہیں کبھی موقع ملے تو بادشاہ کو بتانا کہ جیل میں ایک ایسا قیدی بھی ہے جس کا کوئی قصور نہیں اور اسے خواہ مخواہ جیل میں ڈال دیا گیا ہے۔
فَاَنْسٰہُ الشَّیْطٰنُ ذِکْرَ رَبِّہ فَلَبِثَ فِی السِّجْنِ بِضْعَ سِنِیْنَ : « تو اُسے بھلائے رکھا شیطان نے ذکر کرنا اپنے آقا سے، تو آپ رہے جیل میں کئی برس تک۔»
بِضْع: کا لفظ عربی زبان میں دو سے لے کر نو تک (دس سے کم) کی تعداد کے لیے استعمال ہوتا ہے۔