قرآن کریم > يوسف >surah 12 ayat 101
رَبِّ قَدْ آتَيْتَنِي مِنَ الْمُلْكِ وَعَلَّمْتَنِي مِن تَأْوِيلِ الأَحَادِيثِ فَاطِرَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ أَنتَ وَلِيِّي فِي الدُّنُيَا وَالآخِرَةِ تَوَفَّنِي مُسْلِمًا وَأَلْحِقْنِي بِالصَّالِحِينَ
میرے پروردگار ! تو نے مجھے حکومت سے بھی حصہ عطا فرمایا، اور مجھے تعبیر خواب کے علم سے بھی نوازا۔ آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے ! تو ہی دُنیا اور آخرت میں میرا رکھوالا ہے۔ مجھے اس حالت میں دُنیا سے اُٹھا ناکہ میں تیرا فرماں بردار ہوں ، اور مجھے نیک لوگوں میں شامل کرنا۔ ‘‘
آیت ۱۰۱: رَبِّ قَدْ اٰتَیْتَنِیْ مِنَ الْمُلْکِ وَعَلَّمْتَنِیْ مِنْ تَاْوِیْلِ الْاَحَادِیْثِ: «اے میرے ربّ! تو نے مجھے حکومت بھی عطا کی ہے اور مجھے خوابوں کی تعبیر (یا معاملہ فہمی) کا علم بھی سکھایا ہے۔»
فَاطِرَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ اَنْتَ وَلِی فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ: « اے وہ ہستی جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے، تو ہی میرا کارساز ہے، دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔»
تَوَفَّنِیْ مُسْلِمًا وَّاَلْحِقْنِیْ بِالصّٰلِحِیْنَ: « مجھے وفات دیجیو فرمانبرداری کی حالت میں اور مجھے شامل کر دیجیو اپنے صالح بندوں میں۔»