July 14, 2025

قرآن کریم > هود >surah 11 ayat 82

فَلَمَّا جَاء أَمْرُنَا جَعَلْنَا عَالِيَهَا سَافِلَهَا وَأَمْطَرْنَا عَلَيْهَا حِجَارَةً مِّن سِجِّيلٍ مَّنضُودٍ 

پھر جب ہمارا حکم آگیا تو ہم نے اس زمین کے اُوپر والے حصے کو نیچے والے حصے میں تبدیل کر دیا، اور ان پر پکی مٹی کے تہہ در تہہ پتھر برسائے

 آیت ۸۲:  فَلَمَّا جَآءَ اَمْرُنَا جَعَلْنَا عَالِیَہَا سَافِلَہَا:  «پھر جب ہمارا حکم آ پہنچا تو ہم نے اس کے اوپر (کے حصے) کو نیچا کر دیا»

            یعنی ان بستیوں کو تلپٹ کر دیا گیا۔  جب عمارتیں تباہ ہوتی ہیں تو چھت زمیں بوس ہو جاتی ہے اور دیوار یں اس کے اوپر گرتی ہیں، بنیادیں بھی اوپر آ جاتی ہیں۔  

             وَاَمْطَرْنَا عَلَیْہَا حِجَارَۃً مِّنْ سِجِّیْلٍ مَّنْضُوْدٍ :  «اور (مزید) ہم نے ان پر بارش برسائی تہہ بر تہہ کنکریوں کی۔ »

            سِجِّیل: اصل میں فارسی لفظ ہے۔  فارسی میں یہ «سنگ گل» تھا جو عربی میں آ کر سِجِّیل کا تلفظ اختیار کر گیا۔  سنگ کے معنی پتھر اور گل کے معنی مٹی کے ہیں۔  یعنی مٹی کے پتھر جو گیلی مٹی کے دھوپ میں گرم ہو کر پختہ ہو جانے کے بعد بنتے ہیں، جیسے اینٹوں کو بھٹے میں پکایا جاتا ہے۔ ان بستیوں پر عذاب دو صورتوں میں آیا، ایک زمین کے اندر کوئی زور دار دھماکہ ہوا، جس کے نتیجے میں زبردست زلزلہ آیا اور یہ بستیاں الٹ پلٹ ہو گئیں۔  پھر اوپر سے کنکریوں کی بارش ہوئی اور اس طرح انہیں ان پتھروں کے اندر دفن کر دیا گیا۔ 

UP
X
<>