July 12, 2025

قرآن کریم > هود >surah 11 ayat 73

قَالُواْ أَتَعْجَبِينَ مِنْ أَمْرِ اللَّهِ رَحْمةُُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الْبَيْتِ إِنَّهُ حَمِيدٌ مَّجِيدٌ 

فرشتوں نے کہا : ’’ کیا آپ اﷲ کے حکم پر تعجب کر رہی ہیں ؟ آپ جیسے مقدس گھرانے پر اﷲ کی رحمت اور برکتیں ہی برکتیں ہیں ۔ بیشک وہ ہر تعریف کا مستحق، بڑی شان والا ہے۔ ‘‘

 آیت ۷۳:  قَالُوْٓا اَتَعْجَبِیْنَ مِنْ اَمْرِ اللّٰہِ:  «فرشتوں نے کہا : کیا آپ  تعجب کرتی ہیں اللہ کے فیصلے پر؟»

            یعنی یہ تو اللہ کا فیصلہ ہے اور ہم اللہ کی طرف سے آپ  کو خوشخبری دے رہے ہیں۔

             رَحْمَتُ اللّٰہِ وَبَرَکٰتُہ عَلَیْکُمْ اَہْلَ الْبَیْتِ:  « اللہ کی رحمتیں اور اس کی برکتیں ہوں تم پر اے نبی  کے گھر والو!»

            اس  آیت میں «اہل بیت» کا مفہوم بہت واضح ہو کر سامنے آتا ہے۔  یہاں پر اس کا مصداق حضرت سارہ  کے علاوہ کوئی اور نہیں، لہٰذا یہاں لازمی طور پر آپ  ہی اہل بیت ہیں۔  چنانچہ محمد ٌرسول اللہ  کے معاملے میں بھی اہل بیت رسول آپ کی ازواجِ مطہرات ہی ہیں۔ اور آپ  کا فرمان جو حضرت فاطمہ، حضرت علی، حضرت حسن اور حضرت حسین کے بارے میں ہے: «اَللّٰھُمَّ ھٰٓــؤُٔلاَءِ اَہْلُ بَیْتِیْ» تو یہ گویا آپ نے اپنے اہل بیت کے دائرے کو وسعت دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ لوگ بھی میرے اہل بیت میں شامل ہیں۔

             اِنَّہُ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ:  «یقینا اللہ لائق حمد اور بزرگی والا ہے۔ »

            اللہ تعالیٰ اپنی ذات میں ستودہ صفات ہے اور وہ بہت عظمتوں والا ہے۔ 

UP
X
<>