قرآن کریم > التوبة >surah 9 ayat 98
وَمِنَ الأَعْرَابِ مَن يَتَّخِذُ مَا يُنفِقُ مَغْرَمًا وَيَتَرَبَّصُ بِكُمُ الدَّوَائِرَ عَلَيْهِمْ دَآئِرَةُ السَّوْءِ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ
انہی دیہاتیوں میں وہ بھی ہیں جو (اﷲ کے نام پر) خرچ کئے ہوئے مال کو ایک تاوان سمجھتے ہیں ، اور اس انتظار میں رہتے ہیں کہ تم مسلمانوں پر مصیبتوں کے چکر آپڑیں ، (حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ) بدترین مصیبت کا چکر تو خود اُن پر پڑا ہوا ہے۔ اور اﷲ ہر بات سنتا، سب کچھ جانتا ہے
آیت ۹۸: وَمِنَ الْاَعْرَابِ مَنْ یَّتَّخِذُ مَا یُنْفِقُ مَغْرَمًا: ‘‘اور ان بدوؤں میں ایسے لوگ بھی ہیں کہ جو کچھ انہیں خرچ کرنا پڑتا ہے اسے وہ تاوان سمجھتے ہیں‘‘
یعنی زکوٰۃ‘ عشر وغیرہ کی ادائیگی جو اسلامی نظامِ حکومت کے تحت اُن پر عائد ہوئی ہے یہ لوگ اس کو تاوان سمجھتے ہوئے بڑی ناگواری سے ادا کرتے ہیں‘ اس لیے کہ اس سے پہلے اس علاقے میں نہ تو کوئی ایسا نظام تھا اور نہ ہی یہ لوگ محصولات وغیرہ ادا کرنے کے عادی تھے۔
وَّیَتَرَبَّصُ بِکُمُ الدَّوَآئِرَ: ‘‘اور وہ منتظر ہیں تم لوگوں پر کسی گردشِ زمانہ کے۔‘‘
یہ لوگ بڑ ی بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں کہ گردشِ زمانہ کے باعث مسلمانوں کے خلاف کچھ ایسے حالات پیدا ہوجائیں جن سے مدینہ کی یہ اسلامی حکومت ختم ہو جائے اور وہ ان پابندیوں سے آزاد ہو جائیں۔
عَلَیْہِمْ دَآئِرَۃُ السَّوْءِ وَاللّٰہُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ: ‘‘(اصل میں) بری گردش خود ان کے اوپر مسلط ہے۔ اور اللہ سب کچھ سننے والا‘ جاننے والا ہے۔‘‘
ان کی منافقت جو ان کے دلوں کا روگ بن چکی ہے‘ وہی اصل برائی ہے جو ان پر مسلط ہے۔