قرآن کریم > التوبة >surah 9 ayat 81
فَرِحَ الْمُخَلَّفُونَ بِمَقْعَدِهِمْ خِلاَفَ رَسُولِ اللَّهِ وَكَرِهُواْ أَن يُجَاهِدُواْ بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَقَالُواْ لاَ تَنفِرُواْ فِي الْحَرِّ قُلْ نَارُ جَهَنَّمَ أَشَدُّ حَرًّا لَّوْ كَانُوا يَفْقَهُونَ
جن لوگوں کو (غزوۂ تبوک سے) پیچھے رہنے دیا گیا تھا، وہ رسول اﷲ کے جانے کے بعد اپنے (گھروں میں ) بیٹھے رہنے سے بڑے خوش ہوئے، اور ان کو یہ بات ناگوار تھی کہ وہ اﷲ کے راستے میں اپنے مال و جان سے جہاد کریں ، اور انہوں نے کہا تھا کہ : ’’ اس گرمی میں نہ نکلو ! ‘‘ کہو کہ : ’’ جہنم کی آگ گرمی میں کہیں زیادہ سخت ہے ! ‘‘ کاش ! اِن کو سمجھ ہوتی !
آیت ۸۱: فَرِحَ الْمُخَلَّفُوْنَ بِمَقْعَدِہِمْ خِلٰفَ رَسُوْلِ اللّٰہِ وَکَرِہُوْٓا اَنْ یُّجَاہِدُوْا بِاَمْوَالِہِمْ وَاَنْفُسِہِمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ: ‘‘بہت خوش ہو گئے پیچھے رہ جانے والے اپنے بیٹھ رہنے پر اللہ کے رسول کے (جانے کے) بعد‘ اور انہوں نے نا پسند کیا کہ وہ جہاد کرتے اپنی جانوں اور اپنے مالوں کے ساتھ اللہ کی راہ میں‘‘
وَقَالُوْا لاَ تَنْفِرُوْا فِی الْْحَرِّ: ‘‘اور (دوسروں سے بھی) کہنے لگے کہ اس گرمی میں مت نکلو۔‘‘
یہ لوگ خود بھی اللہ کے رستے میں نہ نکلے اور دوسروں کو بھی روکنے کی کوشش میں رہے کہ ہم تو رخصت لے آئے ہیں‘ تم بھی ہوش کے ناخن لو‘ اس قدر شدید گرمی میں سفر کے لیے مت نکلو۔
قُلْ نَارُ جَہَنَّمَ اَشَدُّ حَرًّا لَوْ کَانُوْا یَفْقَہُوْنَ: ‘‘(اے نبی !ان سے) کہہ دیجئے جہنم کی آگ اس سے کہیں زیادہ گرم ہے‘ کاش ان لوگوں کو فہم حاصل ہوتا۔‘‘