July 19, 2025

قرآن کریم > التوبة >surah 9 ayat 43

عَفَا اللَّهُ عَنكَ لِمَ أَذِنتَ لَهُمْ حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكَ الَّذِينَ صَدَقُواْ وَتَعْلَمَ الْكَاذِبِينَ 

 (اے پیغمبر !) اﷲ نے تمہیں معاف کر دیا ہے، (مگر) تم نے اِن کو (جہاد میں شریک نہ ہونے کی) اجازت اس سے پہلے ہی کیوں دے دی کہ تم پر یہ بات کھل جاتی کہ کون ہیں جنہوں نے سچ بولا ہے، اور تم جھوٹوں کو بھی اچھی طرح جان لیتے

 آیت 43: عَفَا اللّٰہُ عَنْکَ لِمَ اَذِنْتَ لَہُمْ : ‘‘(اے نبی !) اللہ آپ کومعاف فرمائے (یا اللہ نے آپ کو معاف فرما دیا) آپ نے انہیں کیوں اجازت دے دی؟‘‘

            یعنی آپ کے پاس کوئی منافق آیا اور اپنی کسی مجبوری کا بہانہ بنا کر جہاد سے رخصت چاہی تو آپ نے اپنی نرم مزاجی کی وجہ سے اسے اجازت دے دی۔ اب اس شخص کو تو گویا سند مل گئی کہ میں نے حضور سے رخصت لی ہے۔ جہاد کے لیے نکلنے کا ارادہ تو اس کا تھا ہی نہیں‘ مگر اجازت مل جانے سے اس کی منافقت کا پردہ چاک نہیں ہوا۔ اجازت نہ ملتی تو واضح طور پرمعلوم ہو جاتا کہ اُس نے حضور  کے حکم کی نافرمانی کی ہے۔ اس طرح کئی منافقین آئے اور اپنی مجبوریوں کا بہانہ بنا کر آپ سے رخصت لے گئے۔

            حَتّٰی یَتَبَیَّنَ لَکَ الَّذِیْنَ صَدَقُوْا وَتَعْلَمَ الْکٰذِبِیْنَ: ‘‘یہاں تک کہ آپ کے لیے واضح ہو جاتا کہ کون لوگ سچے ہیں اور آپ (یہ بھی) جان لیتے کہ کون جھوٹے ہیں۔‘‘

UP
X
<>