قرآن کریم > التوبة >surah 9 ayat 41
انْفِرُواْ خِفَافًا وَثِقَالاً وَجَاهِدُواْ بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنفُسِكُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ
(جہاد کیلئے) نکل کھڑے ہو، چاہے تم ہلکے ہو یا بوجھل، اور اپنے مال و جان سے اﷲ کے راستے میں جہاد کرو۔ اگر تم سمجھ رکھتے ہو تو یہی تمہارے حق میں بہتر ہے
آیت 41: اِنْفِرُوْا خِفَافًا وَّثِقَالاً: ‘‘نکلو خواہ ہلکے ہو یا بوجھل‘‘
یہ جو ہلکے اور بوجھل کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں اس سے ان لوگوں کی کیفیت مراد ہے‘ اور اس کیفیت کے دو پہلو ہو سکتے ہیں۔ ایک پہلو تو داخلی ہے‘ یعنی بوجھل دل کے ساتھ نکلو یا آمادگی کے ساتھ‘ اب نکلنا تو پڑے گا‘ کیونکہ اب بات صرف تحریض و ترغیب تک نہیں رہی‘ بلکہ جہاد کے لیے نفیر عام ہو چکی ہے‘ لہٰذا اب اللہ کے رستے میں نکلنا فرضِ عین ہو چکا ہے۔ اس کا دوسرا پہلو خارجی ہے اور اس پہلو سے مفہوم یہ ہوگا کہ چاہے تمہارے پاس سازو سامان اور اسلحہ وغیرہ کافی ہے تب بھی نکلو اور اگر سازو سامان کم ہے تب بھی۔
وَّجَاہِدُوْا بِاَمْوَالِکُمْ وَاَنْفُسِکُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ ذٰلِکُمْ خَیْرٌ لَّکُمْ اِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ: ‘‘او ر جہاد کرو اللہ کی راہ میں اپنے اموال سے اور اپنی جانوں سے۔ یہی تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم علم رکھتے ہو۔‘‘