May 10, 2025

قرآن کریم > الأعراف >surah 7 ayat 192

وَلاَ يَسْتَطِيعُونَ لَهُمْ نَصْرًا وَلاَ أَنفُسَهُمْ يَنصُرُونَ

اور جو نہ ان لوگوں کی کوئی مدد کر سکتے ہیں ، اور نہ خود اپنی مدد کرتے ہیں

آیت 192:  وَلاَ یَسْتَطِیْعُوْنَ لَہُمْ نَصْرًا وَّلَآ اَنْفُسَہُمْ یَنْصُرُوْنَ:  ’’اور نہ وہ ان کی مدد کر سکتے ہیں اور نہ وہ اپنی مدد پر قادر ہیں۔‘‘

            وہ تو سب کے سب خود اللہ کے بندے ہیں۔ اب یہاں بات تدریجاً بتوں کی طرف لائی جا رہی ہے۔ نظریاتی طور پر تو ان کے فلسفی بت پرستی کا جواز یہ بتاتے ہیں کہ وہ ان پتھر کے بتوں کی پوجا نہیں کرتے بلکہ ان مورتیوں کی حیثیت علامتی ہے۔ اصل دیوتا اور دیویاں چونکہ ہمارے سامنے موجود نہیں ہیں اس لیے ان کے بارے میں توجہ کے ارتکاز کے لیے ہم بتوں کو علامت کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ یہ اس فلسفہ کا خلاصہ ہے جو انڈیا کے ڈاکٹر رادھا کرشنن وغیرہ بیان کرتے رہے ہیں، مگر ان کے عوام تو ان بتوں ہی کو معبود مانتے ہیں، ان ہی کی پوجا کرتے ہیں، بتوں ہی کے آگے جھکتے ہیں، نذرانے دیتے ہیں اور انہی سے اپنی حاجات مانگتے ہیں۔ 

UP
X
<>