May 24, 2025

قرآن کریم > الأحقاف >sorah 46 ayat 26

وَلَقَدْ مَكَّنَّاهُمْ فِيمَا إِن مَّكَّنَّاكُمْ فِيهِ وَجَعَلْنَا لَهُمْ سَمْعًا وَأَبْصَارًا وَأَفْئِدَةً فَمَا أَغْنَى عَنْهُمْ سَمْعُهُمْ وَلا أَبْصَارُهُمْ وَلا أَفْئِدَتُهُم مِّن شَيْءٍ إِذْ كَانُوا يَجْحَدُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَحَاقَ بِهِم مَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِؤُون

اور (اے عرب کے لوگو !) ہم نے ان لوگوں کو ان باتوں کی طاقت دی تھی جن کی طاقت تمہیں نہیں دی، اور ہم نے اُن کو کان، آنکھیں اور دل سب کچھ دے رکھے تھے، لیکن نہ اُن کے کان اور ان کی آنکھیں اُن کے کچھ کام آئیں ، اور نہ اُن کے دل، کیونکہ وہ اﷲ کی آیتوں کا انکار کرتے تھے، اور جس چیز کا وہ مذاق اُڑایا کرتے تھے، اُسی نے اُنہیں آگھیرا

آیت ۲۶  وَلَقَدْ مَکَّنّٰہُمْ فِیْمَآ اِنْ مَّکَّنّٰکُمْ فِیْہِ: ’’اور ہم نے جو تمکن انہیں دیا تھا ایسا تمکن ّہم نے تمہیں نہیں دیا ہے‘‘

           قریش مکہ کو مخاطب کر کے بتایا جا رہا ہے کہ جو طاقت اور شان و شوکت قومِ عاد کو عطا ہوئی تھی اور جو وسائل انہیں میسرتھے تم لوگوں کے پاس تو اس کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں ہے۔ قبل ازیں سورۃ الاعراف کی آیت ۶۹ کے ضمن میں بھی ذکر ہو چکا ہے کہ تہذیب و تمدن کے اعتبار سے قومِ عاد اپنے زمانے کی بہت ترقی یافتہ قوم تھی۔ شداد اسی قوم کا بادشاہ تھاجس نے خصوصی طور پر ایک شہر بسا کر اسے جنت ِارضی کا نام دیاتھا۔ قوم عاد کا علاقہ اب لق ودق صحرا کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ اس صحرا میں شداد کے مذکورہ شہر کی باقیات زیر زمین سیٹلائیٹ کے ذریعے سے دریافت ہوچکی ہیں۔ حتیٰ کہ شہر کی فصیل پر بنے ہوئے ۳۰ کے قریب ستون بھی گن لیے گئے ہیں۔ اسی طرح وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ وہ تمام نشانیاں ایک ایک کرکے دنیا کے سامنے آتی چلی جائیں گی جن کا ذکر قرآن میں آیا ہے۔

          وَجَعَلْنَا لَہُمْ سَمْعًا وَّاَبْصَارًا وَّاَفْئِدَۃً: ’’اور ہم نے انہیں کان‘ آنکھیں اور دل (یا عقلیں) عطا کیے تھے۔‘‘

          فَمَآ اَغْنٰی عَنْہُمْ سَمْعُہُمْ وَلَآ اَبْصَارُہُمْ وَلَآ اَفْئِدَتُہُمْ مِّنْ شَیْئٍ : ’’تو ان کے کچھ بھی کام نہ آئے ان کے کان‘ نہ ان کی آنکھیں اور نہ ہی ان کے دل (عقلیں)‘‘

          اِذْ کَانُوْا یَجْحَدُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰہِ وَحَاقَ بِہِمْ مَّا کَانُوْا بِہٖ یَسْتَہْزِءُوْن: ’’جبکہ وہ انکار ہی کرتے رہے اللہ کی آیات کا اور ان کو گھیر لیا اسی چیز نے جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے۔‘‘

UP
X
<>