August 21, 2025

قرآن کریم > الزخرف >sorah 43 ayat 54

فَاسْتَخَفَّ قَوْمَهُ فَأَطَاعُوهُ إِنَّهُمْ كَانُوا قَوْمًا فَاسِقِينَ

اس طرح اُس نے اپنی قوم کو بے وقوف بنایا، اور اُنہوں نے اس کا کہنا مان لیا۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ سب گنہگار لوگ تھے

آیت ۵۴:  فَاسْتَخَفَّ قَوْمَہٗ فَاَطَاعُوْہُ: ’’تو (اس طرح) اُس نے اپنی قوم کی مت مار دی اور انہوں نے اُسی کا کہنا مانا۔ ‘‘

          یہاں پر لفظ اِسْتَخَفَّ بہت اہم اور معنی خیز ہے۔ لغوی اعتبار سے اس کا مفہوم یہ ہے کہ اس نے ان کو بالکل ہی خفیف اور ہلکا سمجھا۔  مراد یہ ہے کہ اُس نے اُن کی عقل ہی گنوا دی‘ ان کو بے وقوف بنا لیا۔ اسی طرح آج کے سیاسی شعبدہ باز (demagogs) اپنے عوام کو نت نئے طریقوں سے بے وقوف بناتے ہیں۔ کوئی ان کے سامنے روٹی کپڑا اور مکان کی ڈگڈگی بجاتا ہے تو کوئی اس مقصد کے لیے کسی دوسرے نعرے کا سہارا لیتا ہے۔ بقول اقبال ابلیس کا بھی یہی دعویٰ ہے کہ میں جب چاہوں ہر قسم کے انسانوں کو بے وقوف بنا سکتا ہوں: 

کیا امامانِ سیاست‘   کیا کلیسا کے شیوخ

سب کو دیوانہ بنا سکتی ہے میری ایک ہُو!

چنانچہ جب ابلیس یا ابلیس کا کوئی چیلہ عوام الناس کو بے وقوف بنانے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو پھر وہ اندھوں کی طرح اپنے ’’محبوب لیڈر‘‘ کے پیچھے ہو لیتے ہیں۔ پھر نہ تو وہ سامنے کے حقائق کو دیکھتے ہیں اور نہ ہی کسی علمی و عقلی دلیل کو لائق توجہ سمجھتے ہیں۔ اسی طرح فرعون نے بھی اپنے اقتدار کے رعب و داب کی ڈگڈگی بجا کر اپنی قوم کو ایسا متاثر کیا کہ وہ آنکھیں بند کر کے اس کے پیچھے ہو لیے۔  یہاں فَاَطَاعُوْہُ کے لفظ میں ان کے اسی رویّے کی عکاسی کی گئی ہے۔

           اِنَّہُمْ کَانُوْا قَوْمًا فٰسِقِیْنَ : ’’یقینا وہ لوگ خود بھی نا فرمان ہی تھے۔‘‘

UP
X
<>