August 3, 2025

قرآن کریم > النساء >surah 4 ayat 71

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ خُذُواْ حِذْرَكُمْ فَانفِرُواْ ثُبَاتٍ أَوِ انفِرُواْ جَمِيعًا

اے ایمان والو ! (دُشمن سے مقابلے کے وقت) اپنے بچاؤ کا سامان ساتھ رکھو، پھر الگ الگ دستوں کی شکل میں (جہاد کیلئے) نکلو، یا سب لوگ اکٹھے ہو کر نکل جاؤ

            اب ذکر آ رہا ہے قتال فی سبیل اللہ کا۔ یہ دوسری چیز تھی جو منافقین پر بہت بھاری تھی۔ مادی اعتبار سے یہ بڑا سخت امتحان تھا۔ اطاعت رسول زیادہ تر ایک نفسیاتی مرحلہ تھا‘ ایک نفسیاتی الجھن تھی‘ لیکن اپنا مال خرچ کرنا اور اپنی جان کو خطرے میں ڈالنا ایک خالص محسوس مادی شے تھی۔

 آیت  71:    یٰٓــاَیـُّـہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا خُذُوْا حِذْرَکُمْ: ’’اے اہل ایمان اپنے تحفظ کا سامان (اور اپنے ہتھیار) سنبھالو‘‘

             فَانْفِرُوْا ثُــبَاتٍ اَوِ انْفِرُوْا جَمِیْعًا: ’’اور (جہاد کے لیے) نکلو‘ خواہ ٹکڑیوں کی صورت میں خواہ فوج کی شکل میں۔‘‘

            یعنی جیسا موقع ہو اس کے مطابق الگ الگ دستوں کی شکل میں یا اکٹھے فوج کی صورت میں نکلو۔ رسول اللہ  موقع کی مناسبت سے کبھی چھوٹے چھوٹے گروپ بھیجتے تھے۔ جیسے غزوہ بدر سے قبل آپ نے آٹھ مہمیں روانہ فرمائیں‘ جبکہ غزوہ بدر اور غزوہ اُحد میں آپ پوری فوج لے کر نکلے۔

UP
X
<>