August 2, 2025

قرآن کریم > النساء >surah 4 ayat 69

وَمَن يُطِعِ اللَّهَ وَالرَّسُولَ فَأُوْلَئِكَ مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِم مِّنَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاء وَالصَّالِحِينَ وَحَسُنَ أُولَئِكَ رَفِيقًا

اور جو لوگ اﷲ اور رسول کی اطاعت کریں گے تو وہ اُن کے ساتھ ہوں گے جن پر اﷲ نے اِنعام فرمایا ہے، یعنی انبیاء، صدیقین، شہدا ء اور صالحین۔ اور وہ کتنے اچھے ساتھی ہیں !

            اب جو آیت آ رہی ہے یہ اطاعت ِرسول کے موضوع پر قرآن حکیم کی عظیم ترین آیت ہے۔ فرمایا:

 آیت 69:  وَمَنْ یُّطِـعِ اللّٰہَ وَالرَّسُوْلَ فَاُولٰٓئِکَ مَعَ الَّذِیْنَ اَنْعَمَ اللّٰہُ عَلَیْہِمْ: ’’اور جو کوئی اطاعت کرے گا اللہ کی اور رسول كي تو یہ وہ لوگ ہوں گے جنہیں معیت حاصل ہو گی اُن کی جن پر اللہ کا انعام‘ہوا‘‘

             مِّنَ النَّبِینَ وَالصِّدِّیْقِیْنَ وَالشُّہَدَآء وَالصّٰلِحِیْنَ: ’’یعنی انبیاء کرام‘ صدیقین‘ شہداء اورصالحین۔‘‘    ّ  َ

             وَحَسُنَ اُولٰٓئِکَ رَفِیْقًا: ’’اور کیا ہی اچھے ہیں یہ لوگ رفاقت کے لیے۔‘‘

            یعنی اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرنے والوں کا شمار ان لوگوں کے زمرے میں ہوگا جن پر اللہ تعالیٰ نے انعام فرمایا ہے۔ سورۃ الفاتحہ میں ہم نے یہ الفاظ پڑھے تھے:  اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ 4 صِرَاطَ الَّـذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْہِمْ. آیت زیر مطالعہ ’’اَنْعَمْتَ عَلَیْہِمْ‘‘ کی تفسیر ہے۔ ان مراتب کو ذرا سمجھ لیجیے۔ صالح مسلمان گویا (baseline) پر ہے۔ وہ ایک نیک نیت مسلمان ہے جس کے دل میں خلوص کے ساتھ ایمان ہے۔ وہ اللہ اور رسول کے احکام پر عمل کر رہا ہے‘ محر ّمات سے بچا ہوا ہے۔ وہ اس سے اوپر اٹھے گا تو ایک اونچا درجہ شہداء کا ہے‘ اس سے بلند تر درجہ صدیقین کا ہے اور بلند ترین درجہ انبیاء کا ہے۔ اس بلند ترین درجے پر تو کوئی نہیں پہنچ سکتا‘ اس لیے کہ وہ کوئی کسبی چیز نہیں ہے‘ وہ تو ایک وہبی چیز تھی‘  جس کا دروازہ بھی بند ہو چکا ہے۔ البتہ مرتبہ صالحیت سے بلند تر دو درجے ابھی موجود ہیں کہ انسان اپنی ہمت‘ محنت اور کوشش سے شہادت اور صدیقیت کے مراتب پر فائز ہو سکتا ہے۔ یہ مضمون ان شاء اللہ سورۃ الحدید میں پوری وضاحت کے ساتھ بیان ہو گا۔َ

UP
X
<>