قرآن کریم > النساء >surah 4 ayat 65
فَلاَ وَرَبِّكَ لاَ يُؤْمِنُونَ حَتَّىَ يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لاَ يَجِدُواْ فِي أَنفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُواْ تَسْلِيمًا
نہیں ، (اے پیغمبر !) تمہارے پروردگار کی قسم ! یہ لوگ اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتے جب تک یہ اپنے باہمی جھگڑوں میں تمہیں فیصل نہ بنائیں ، پھر تم جو کچھ فیصلہ کر و اس کے بارے میں اپنے دلوں میں کوئی تنگی محسوس نہ کریں ، اور اس کے آگے مکمل طور پر سرِ تسلیم خم کر دیں
آیت 65: فَلاَ وَرَبِّکَ لاَ یُؤْمِنُوْنَ حَتّٰی یُحَکِّمُوْکَ فِیْمَا شَجَرَ بَیْنَہُمْ: ’’پس نہیں‘ آپ کے رب کی قسم! یہ ہرگز مؤمن نہیں ہو سکتے جب تک کہ یہ آپ کو حَکم نہ مانیں اُن تمام معاملات میں جو ان کے مابین پیدا ہو جائیں‘‘
اس میں انہیں کوئی اختیار (choice) حاصل نہیں ہے۔ ان کے مابین جو بھی نزاعات اور اختلافات ہوں ان میں اگر یہ آپ کو حَکم نہیں مانتے تو آپ کے رب کی قسم یہ مؤمن نہیں ہیں۔ کلامِ الٰہی کا دو ٹوک اور ُپر جلال انداز ملاحظہ کیجیے۔
ثُمَّ لاَ یَجِدُوْا فِیْٓ اَنْفُسِہِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَیْتَ: ’’پھرجو کچھ آپ فیصلہ کر دیں اس پر اپنے دلوں میں بھی کوئی تنگی محسوس نہ کریں‘‘
اگر آپ کا فیصلہ قبول بھی کر لیا‘ لیکن دل کی تنگی اور کدورت کے ساتھ کیا تب بھی یہ مؤمن نہیں ہیں۔
وَیُسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا: ’’اور سر تسلیم خم کریں‘ جیسے کہ سر تسلیم خم کرنے کا حق ہے۔‘‘
واضح رہے کہ یہ حکم صرف رسول اللہ کی زندگی تک محدود نہیں تھا‘ بلکہ یہ قیامت تک کے لیے ہے۔