May 1, 2025

قرآن کریم > الزمر >sorah 39 ayat 71

وَسِيقَ الَّذِينَ كَفَرُوا إِلَى جَهَنَّمَ زُمَرًا حَتَّى إِذَا جَاؤُوهَا فُتِحَتْ أَبْوَابُهَا وَقَالَ لَهُمْ خَزَنَتُهَا أَلَمْ يَأْتِكُمْ رُسُلٌ مِّنكُمْ يَتْلُونَ عَلَيْكُمْ آيَاتِ رَبِّكُمْ وَيُنذِرُونَكُمْ لِقَاء يَوْمِكُمْ هَذَا قَالُوا بَلَى وَلَكِنْ حَقَّتْ كَلِمَةُ الْعَذَابِ عَلَى الْكَافِرِينَ

اور جن لوگوں نے کفر اَپنایا تھا، اُنہیں جہنم کی طرف گروہوں کی شکل میں ہانکا جائے گا، یہاں تک کہ جب وہ اُس کے پاس پہنچ جائیں گے تو اُ س کے دروازے کھولے جائیں گے، اور اُس کے محافظ اُن سے کہیں گے کہ : ’’ کیا تمہارے پاس تمہارے اپنے لوگوں میں سے پیغمبر نہیں آئے تھے جو تمہیں تمہارے رَبّ کی آیتیں پڑھ کر سناتے ہوں ، اور تمہیں اس دن کا سامنا کرنے سے خبردار کرتے ہوں؟‘‘ وہ کہیں گے کہ : ’’ بیشک آئے تھے، لیکن عذاب کی بات کافروں پر سچی ہوکر رہی۔‘‘

آیت ۷۱:  وَسِیْقَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْٓا اِلٰی جَہَنَّمَ زُمَرًا: ’’اور ہانک کر لے جائے جائیں گے کافر جہنم کی طرف گروہ در گروہ۔‘‘

        اس طرح کہ ایک اُمت کے بعد دوسری اُمت اور پھر تیسری اُمت۔ غرض تمام اُمتوں کے مجرم لوگ اپنے اپنے لیڈروں کی قیادت میں جہنم کی طرف لے جائے جائیں گے۔ سورۂ ہود میں فرعون اور اس کی قوم کے حوالے سے ایک نقشہ ان الفاظ میں کھینچا گیا ہے (یَقْدُمُ قَوْمَہٗ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ فَاَوْرَدَہُمُ النَّارَ وَبِئْسَ الْوِرْدُ الْمَوْرُوْدُ) ’’قیامت کے دن وہ آئے گا آگے چلتا ہوا اپنی قوم کے، پھر وہ آگ کے گھاٹ پر انہیں اتار دے گا۔ اور وہ بہت ہی برا گھاٹ ہے جس پر وہ اتارے جائیں گے‘‘۔ تو یوں اہل جہنم کو گروہ در گروہ جہنم کی طرف ہانک کر لے جایا جائے گا۔

        حَتّٰٓی اِذَا جَآءُوْہَا فُتِحَتْ اَبْوَابُہَا: ’’یہاں تک کہ جب وہ پہنچ جائیں گے جہنم پر تو اس کے دروازے کھولے جائیں گے‘‘

        جیسے جیل کے دروازے صرف نئے قیدیوں کے داخلے کے لیے ہی کھولے جاتے ہیں ، اسی طرح جہنم کے بند دروازے بھی مجرموں کی آمد پر ہی کھولے جائیں گے۔

        وَقَالَ لَہُمْ خَزَنَتُہَآ: ’’اور اس کے داروغہ ان سے کہیں گے‘‘

        ان مجرمین کی آمد پر جہنم پر مامور فرشتے ان سے پوچھیں گے:

        اَلَمْ یَاْتِکُمْ رُسُلٌ مِّنْکُمْ یَتْلُوْنَ عَلَیْکُمْ اٰیٰتِ رَبِّکُمْ وَیُنْذِرُوْنَکُمْ لِقَآءَ یَوْمِکُمْ ہٰذَا: ’’کیا تمہارے پاس تم ہی میں سے رسولؑ نہیں آئے تھے جو تمہیں سناتے تھے تمہارے رب کی آیات اور تمہیں خبردار کرتے تھے تمہاری آج کے دن کی اس ملاقات سے!‘‘

        قَالُوْا بَلٰی وَلٰکِنْ حَقَّتْ کَلِمَۃُ الْعَذَابِ عَلَی الْکٰفِرِیْنَ: ’’وہ کہیں گے کیوں نہیں ! لیکن کافروں پر عذاب کا حکم ثابت ہو کررہا۔‘‘

        یعنی پیغمبروں نے تودعوت و تبلیغ کا حق ادا کر دیا، لیکن یہ لوگ انکار اور کفر پر اڑے رہے اور یوں انہوں نے خود کو عذاب کا مستحق ثابت کر دکھایا۔ 

UP
X
<>