قرآن کریم > فاطر >sorah 35 ayat 43
اسْتِكْبَارًا فِي الأَرْضِ وَمَكْرَ السَّيِّئِ وَلا يَحِيقُ الْمَكْرُ السَّيِّئُ إِلاَّ بِأَهْلِهِ فَهَلْ يَنظُرُونَ إِلاَّ سُنَّةَ الأَوَّلِينَ فَلَن تَجِدَ لِسُنَّتِ اللَّهِ تَبْدِيلاً وَلَن تَجِدَ لِسُنَّتِ اللَّهِ تَحْوِيلاً
اس لئے کہ انہیں زمین میں اپنی بڑائی کا گھمنڈ تھا، اور انہوں نے (حق کی مخالفت میں ) بُری بُری چالیں چلنی شروع کرد یں ۔ حالانکہ بُری چالیں کسی اور کو نہیں ، خود اپنے چلنے والوں ہی کو گھیرے میں لے لیتی ہیں ۔ اب یہ لوگ اُس دستور کے سوا کس بات کے منتظر ہیں جس پر پچھلے لوگوں کے ساتھ عمل ہوتا آیا ہے؟ (اگر یہ بات ہے) تو تم اﷲ کے طے شدہ دستور میں کبھی کوئی تبدیلی نہیں پاؤ گے، اور نہ تم اﷲ کے طے شدہ دستور کو کبھی ٹلتا ہوا پاؤ گے
آیت ۴۳ اسْتِکْبَارًا فِی الْاَرْضِ وَمَکْرَ السَّیِّیِٔ: ’’زمین میں تکبر کرتے ہوئے اور ُبری چالیں چلتے ہوئے۔‘‘
انہوں نے حضور کے خلاف متکبرانہ رویہ بھی اختیار کیا اور آپؐ کی دعوت کا راستہ روکنے کے لیے طرح طرح کی سازشیں بھی کیں ۔
وَلَا یَحِیْقُ الْمَکْرُ السَّیِّئُ اِلَّا بِاَہْلِہٖ: ’’اور ُبری چال کا وبال نہیں پڑتا مگر اس کے چلنے والے پر ہی۔‘‘
فَہَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلَّا سُنَّتَ الْاَوَّلِیْنَ: ’’تو وہ کس چیز کے انتظار میں ہیں سوائے پہلے والوں کے انجام کے!‘‘
’’سُنّتُ الاَوّلیْن‘‘ سے مراد وہ طریقہ ہے جس کے مطابق پچھلی نا فرمان قومیں ہلاک ہوئیں۔ گویا اب یہ لوگ انتظا ر کر رہے ہیں کہ قانونِ خداوندی کا انطباق جس طرح پچھلی اقوام پر ہوا تھا اسی طرح اب ان پر بھی ہو اور جس طرح ماضی میں نافرمان اقوام کو ہلاک کیا جاتا رہا اسی طرح انہیں بھی ہلاک کردیا جائے۔
فَلَنْ تَجِدَ لِسُنَّتِ اللّٰہِ تَبْدِیْلًا وَلَنْ تَجِدَ لِسُنَّتِ اللّٰہِ تَحْوِیْلًا: ’’تو تم ہرگز نہیں پاؤ گے اللہ کے قانون میں کوئی تبدیلی، اور تم ہرگز نہیں پاؤ گے اللہ کے قانون کو رخ پھیرتے ہوئے۔‘‘
تبدیل اور تحویل دو الگ الگ لیکن قریب المعانی الفاظ ہیں۔ تبدیل یا تبدیلی کا مفہوم تو عام فہم ہے، جبکہ تحویل کے معنی رخ پھیرنے یا سمت بدلنے کے ہیں۔ آیت زیر مطالعہ میں اس کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ کا قانون کسی کے لیے اپنا رخ نہیں بدلتا اور اگر کوئی شخص یا کوئی قوم اللہ کے قانون کی زد میں آنے والی ہو تو اس قانون کے رخ کو کسی طور سے پھیرا نہیں جا سکتا۔ چنانچہ اگر یہ لوگ اپنی ہٹ دھرمی پر قائم ہیں تو اللہ کا قانون بھی بدلنے والا نہیں۔ ان سے پہلے کی قومیں اگر ایسی روش کو اپنا کر نشانِ عبرت بنتی رہی ہیں تو یہ لوگ بھی سزا سے بچ نہیں سکیں گے۔