July 27, 2025

قرآن کریم > آل عمران >surah 3 ayat 75

وَمِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ مَنْ إِن تَأْمَنْهُ بِقِنطَارٍ يُؤَدِّهِ إِلَيْكَ وَمِنْهُم مَّنْ إِن تَأْمَنْهُ بِدِينَارٍ لاَّ يُؤَدِّهِ إِلَيْكَ إِلاَّ مَا دُمْتَ عَلَيْهِ قَآئِمًا ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُواْ لَيْسَ عَلَيْنَا فِي الأُمِّيِّينَ سَبِيلٌ وَيَقُولُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ وَهُمْ يَعْلَمُونَ 

اہلِ کتاب میں کچھ لوگ تو ایسے ہیں کہ اگر تم ان کے پاس دولت کاایک ڈھیر بھی امانت کے طور پر رکھوا دو تو وہ تمہیں واپس کر دیں گے، اور انہی میں سے کچھ ایسے ہیں کہ اگر ایک دینار کی امانت بھی ان کے پاس رکھواؤ تو وہ تمہیں واپس نہیں دیں گے، الا یہ کہ تم ان کے سر پر کھڑے رہو ۔ ان کا یہ طرزِ عمل اس لئے ہے کہ انہوں نے یہ کہہ رکھا ہے کہ : ’’ اُمیوں (یعنی غیر یہودی عربوں ) کے ساتھ معاملہ کرنے میں ہماری کوئی پکڑ نہیں ہوگی ۔ ‘‘ اور (اس طرح) وہ اﷲ پر جان بوجھ کر جھوٹ باندھتے ہیں

آیت 75:    وَمِنْ اَہْلِ الْکِتٰبِ مَنْ اِنْ تَاْمَنْہُ بِقِنْطَارٍ یُّـــؤَدِّہ اِلَـیْکَ:  «اور اہل ِکتاب میں سے ایسے لوگ بھی ہیں کہ اگر تم ان کے پاس امانت رکھوا دو ڈھیروں مال تو وہ تمہیں پورا پورا واپس لوٹا دیں گے۔»

            یعنی ان میں امانت دار لوگ بھی موجود ہیں۔

             وَمِنْہُمْ مَّنْ اِنْ تَاْمَنْہُ بِدِیْـنَارٍ لاَّ یُــؤَدِّہ اِلَـیْکَ:  «اور ان میں ایسے بھی ہیں کہ اگر تم ان کے پاس ایک دینار بھی امانت رکھوا دو تو وہ تمہیں واپس نہیں کریں گے»

             اِلاَّ مَا دُمْتَ عَلَیْہِ قَـآئِمًا:  «مگر جب تک کہ تم اس کے سر پر کھڑے رہو۔»

            اگر تم اس کے سر پر سوار ہو جاؤ اور اس کو ادائیگی پر مجبور کر دو تب تو تمہاری امانت واپس کر دے گا‘ ورنہ نہیں دے گا ۔ ان میں سے اکثر کا کردار تو یہی ہے‘ لیکن اہل کتاب میں سے جو تھوڑے بہت دیانت دار تھے ان کی اچھائی کا ذکر بھی کر دیا گیا ۔ بالفعل اس قسم کے کردار کے حامل لوگ عیسائیوں میں تو موجود تھے‘ یہودیوں میں نہ ہونے کے برابر تھے‘ لیکن «اہل کتاب» کے عنوان سے ان کا ذکر مشترک طور پر کر دیا گیا۔ آگے خاص طور پر یہود کا تذکرہ ہے کہ ان میں یہ بد دیانتی‘ بے ایمانی اور خیانت کیوں آ گئی ہے۔

             ذٰلِکَ بِاَنَّـہُـمْ قَالُــوْا لَـیْسَ عَلَـیْـنَا فِی الْاُمِّيِّيْنَ سَبِیْلٌ:  «یہ اس لیے کہ وہ کہتے ہیں کہ ان اُمیین کے معاملے میں ہم پر کوئی ملامت نہیں ہے۔»

            یہودیوں کا یہ عقیدہ تورات میں نہیں ہے‘ لیکن ان کی اصل مذہبی کتاب کا درجہ تورات کی بجائے تالمود کو حاصل ہے۔ یوں سمجھئے کہ تورات تو ان کے لیے «اُمّ الکتاب» ہے‘ جبکہ ان کی ساری شریعت‘ قوانین و ضوابط اور عبادات کی ساری تفاصیل تالمود میں ہیں۔ اور تالمود میں یہ بات موجود ہے کہ یہودی کے لیے یہودی سے جھوٹ بولنا حرام ہے ‘ لیکن غیر یہودی سے جیسے چاہو جھوٹ بولو۔ یہودی کے لیے کسی یہودی کا مال ہڑپ کرنا حرام اور ناجائز ہے ‘ لیکن غیر یہودی کا مال جس طرح چاہو‘ دھوکہ ‘ فریب اور بد دیانتی سے ہڑپ کرو۔ ہم پر اس کا کوئی مواخذہ نہیں ہے۔ ان کے نزدیک انسانیت کا شرف صرف یہودیوں کو حاصل ہے اور غیر یہودی انسان ہیں ہی نہیں‘ یہ اصل میں انسان نما حیوان  (Goyems & Gentiles)  ہیں اور ان سے فائدہ اٹھانا ہمارا حق ہے‘ جیسا کہ گھوڑے کو تانگے میں جوتنا اور بیل کو ہل کے اندرجوت لینا انسان کا حق ہے۔ یہودی یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ ان انسان نما حیوانوں سے ہم جس طرح چاہیں لوٹ کھسوٹ کا معاملہ کریں اور جس طرح چاہیں ان پر ظلم و ستم کریں‘ اس پر ہماری کوئی پکڑ نہیں ہو گی‘ کوئی مواخذہ نہیں ہو گا۔ امریکہ میں اس پر ایک مووی بھی بنائی گئی ہے:

   «The Other Side of Israel» یہ دستاویزی فلم وہاں کے عیسائیوں نے بنائی ہے اوراس میں ایک شخص نے ایک یہودی کتب خانے میں جا کر وہاں ان کی کتابیں نکال نکال کر ان کے حوالے سے یہودیوں کے نظریات کو واضح کیا ہے اور یہودیت کا اصل چہرہ دنیا کو دکھایا ہے۔ (اب اسی عنوان سے کتاب بھی شائع ہو چکی ہے۔)

             وَیَـقُوْلُوْنَ عَلَی اللّٰہِ الْـکَذِبَ وَہُمْ یَعْلَمُوْنَ:  «اور وہ جھوٹ گھڑ کر اللہ کی طرف منسوب کر رہے ہیں حالانکہ وہ جانتے ہیں (کہ اللہ نے ایسی کوئی بات نہیں فرمائی) ۔» 

UP
X
<>