July 11, 2025

قرآن کریم > النمل >sorah 27 ayat 76

إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ يَقُصُّ عَلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ أَكْثَرَ الَّذِي هُمْ فِيهِ يَخْتَلِفُونَ

واقعہ یہ ہے کہ یہ قرآن بنو اِسرائیل کے سامنے اکثر اُن باتوں کی حقیقت واضح کرتا ہے جن میں وہ اختلاف کرتے ہیں

آیت ۷۶   اِنَّ ہٰذَا الْقُرْاٰنَ یَقُصُّ عَلٰی بَنِیْٓ اِسْرَآءِیْلَ اَکْثَرَ الَّذِیْ ہُمْ فِیْہِ یَخْتَلِفُوْنَ: ’’یقینا یہ قرآن کھول کر بیان کر رہا ہے بنی اسرائیل پر اکثر وہ باتیں جن میں وہ اختلاف کرتے ہیں۔‘‘

      تورات کا نزول قرآن سے دو ہزار سال پہلے ہوا تھا۔ اصل کتاب مدتوں پہلے گم ہو چکی تھی، پھر ایک عرصے بعد اسے یادداشتوں کی مدد سے دوبارہ مرتب کیا گیا اور بنی اسرائیل نے اپنی من پسند روایات کے ذریعے سے بہت سی غلط باتیں اللہ سے منسوب کر دیں۔ جیسے اقبال نے کہا ہے : ع ’’یہ اُمت ّروایات میں کھو گئی! ‘‘ بہر حال قرآن نے ہر چیز کو کھول کر بیان کر دیا اور حقیقت ہر پہلو سے منکشف ہو گئی۔

UP
X
<>