July 11, 2025

قرآن کریم > النمل >sorah 27 ayat 74

وَإِنَّ رَبَّكَ لَيَعْلَمُ مَا تُكِنُّ صُدُورُهُمْ وَمَا يُعْلِنُونَ

اور یقین رکھو کہ تمہارا پروردگار وہ ساری باتیں بھی جانتا ہے جو ان کے سینے چھپائے ہوئے ہیں ، اور وہ باتیں بھی جو وہ علانیہ کرتے ہیں

آیت ۷۴   وَاِنَّ رَبَّکَ لَیَعْلَمُ مَا تُکِنُّ صُدُوْرُہُمْ وَمَا یُعْلِنُوْنَ: ’’اور یقینا آپؐ کا رب خوب جانتا ہے جو کچھ چھپاتے ہیں ان کے سینے اورجو کچھ وہ ظاہر کرتے ہیں۔‘‘

      اللہ تعالیٰ کو خوب معلوم ہے کہ وہ اپنی زبانوں سے کیا کہتے ہیں اور ان کے دلوں میں کیا جذبات ہیں۔ ان کے دل تو گواہی دے چکے تھے کہ محمد () سچے ہیں اور قرآن بھی بر حق ہے، لیکن وہ محض حسد، تکبر اور تعصب کے باعث انکار پر اَڑے ہوئے تھے۔ اس حوالے سے ان کی کیفیت فرعون اور قومِ فرعون کی کیفیت سے مشابہ تھی جس کا حال اسی سورت کی آیت ۱۴ میں اس طرح بیان ہوا ہے: (وَجَحَدُوْا بِہَا وَاسْتَیْقَنَتْہَآ اَنْفُسُہُمْ ظُلْمًا وَّعُلُوًّا) ’’اور انہوں نے ان (آیاتِ الٰہی) کا انکار کیا ظلم اور تکبر کے ساتھ جبکہ ان کے دلوں نے ان کا یقین کر لیا تھا‘‘۔ سورۃ البقرۃ کی آیت ۱۴۶ اور سورۃ الانعام کی آیت ۲۰ میں علمائِ اہل ِکتاب کی بالکل یہی کیفیت ان الفاظ میں بیان کی گئی ہے: (اَلَّذِیْنَ اٰتَیْنٰہُمُ الْکِتٰبَ یَعْرِفُوْنَہٗ کَمَا یَعْرِفُوْنَ اَبْنَآءَہُمْ) یعنی وہ اللہ کے رسول اور قرآن کو ایسے پہچانتے ہیں جیسے اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں۔

UP
X
<>