قرآن کریم > النمل >sorah 27 ayat 72
قُلْ عَسَى أَن يَكُونَ رَدِفَ لَكُم بَعْضُ الَّذِي تَسْتَعْجِلُونَ
کہہ دو کہ : ’’ کچھ بعید نہیں ہے کہ جس عذاب کی تم جلدی مچا رہے ہو، اُس کا کچھ حصہ تمہارے بالکل پاس آلگا ہو۔‘‘
آیت ۷۲ قُلْ عَسٰٓی اَنْ یَّـکُوْنَ رَدِفَ لَـکُمْ بَعْضُ الَّذِیْ تَسْتَعْجِلُوْنَ: ’’آپؐ کہہ دیجیے کہ ہوسکتا ہے جس چیز کی تم لوگ جلدی مچا رہے ہو اُس کا کچھ حصہ تمہارے قریب ہی آ لگا ہو۔‘‘
’’رَدِفَ‘‘ کے معنی گھوڑے پر دوسری سواری کے طور پر سوار ہونے کے ہیں۔ اس طرح پچھلا سوار اپنے آگے والے کی پیٹھ کے ساتھ جڑ کر بیٹھنے کی وجہ سے ’’ردیف‘‘ کہلاتا ہے۔ اس اعتبار سے آیت کا مفہوم یہ ہے کہ تم جس عذاب کے بارے میں بے صبری سے بار بار پوچھ رہے ہو وہ اب تمہاری پیٹھ کے ساتھ آ لگا ہے، بس اب تمہاری شامت آنے ہی والی ہے۔ ان الفاظ میں غالباً غزوئہ بدر کی طرف اشارہ ہے جس میں مشرکین مکہ کو عذابِ الٰہی کی پہلی قسط ملنے والی تھی۔