June 6, 2025

قرآن کریم > الشعراء >sorah 26 ayat 25

قَالَ لِمَنْ حَوْلَهُ أَلا تَسْتَمِعُونَ

فرعون نے اپنے اردگرد کے لوگوں سے کہا : ’’ سن رہے ہو کہ نہیں؟‘‘

آیت ۲۵   قَالَ لِمَنْ حَوْلَہٗٓ اَلَا تَسْتَمِعُوْنَ: ’’فرعون نے اپنے اِرد گرد لوگوں سے کہا: کیا آپ سن نہیں رہے؟‘‘

      اس فقرے کے صحیح مفہوم اور موقع و محل کو سمجھنے کے لیے فرعون کے دربار کا تصور ذہن میں لانا ضروری ہے۔ تصور کیجیے! دربار سجا ہے، تمام اعیانِ سلطنت اپنی اپنی نشستوں پر براجمان ہیں۔ اس بھرے دربار میں حضرت موسیٰ براہِ راست فرعون سے مخاطب ہیں اور اس گفتگو کو تمام درباری روبرو سن رہے ہیں۔ حضرت موسیٰ کی ترکی بہ ترکی گفتگو اور بے باک لہجے کے سامنے فرعون کھسیانا ہو چکا ہے۔ اپنی اس خفت کو چھپانے کے لیے وہ حضرت موسیٰ کوجواب دینے کے بجائے پلٹ کر اپنے درباریوں کی طرف دیکھتا ہے اور انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہتا ہے کہ آپ لوگوں نے سنا، یہ کیا کہہ رہے ہیں ؟ بہر حال حضرت موسیٰ اس کے اس انداز کو خاطر میں لائے بغیر اپنی گفتگو جاری رکھتے ہیں :

UP
X
<>