July 31, 2025

قرآن کریم > الأنبياء >surah 21 ayat 79

فَفَهَّمْنَاهَا سُلَيْمَانَ وَكُلاًّ آتَيْنَا حُكْمًا وَعِلْمًا وَسَخَّرْنَا مَعَ دَاوُودَ الْجِبَالَ يُسَبِّحْنَ وَالطَّيْرَ وَكُنَّا فَاعِلِينَ 

چنانچہ اس فیصلے کی سمجھ ہم نے سلیمان کو دے دی، اور (ویسے) ہم نے دونوں ہی کو حکمت اور علم عطا کیا تھا۔ اور ہم نے داؤد کے ساتھ پہاڑوں کو تابع دار بنادیا تھا کہ وہ پرندوں کو ساتھ لے کر تسبیح کریں ، اور یہ سارے کام کرنے والے ہم تھے

 آیت ۷۹:  فَفَہَّمْنٰہَا سُلَیْمٰنَ:   «تو ہم نے فہم عطا کر دیا اس (فیصلے) کا سلیمان کو۔»

             فیصلے کے وقت حضرت سلیمان بھی شہزادے کی حیثیت سے دربار میں موجود تھے۔ اللہ تعالیٰ نے اس مقدمے کا ایک حکیمانہ حل ان کے ذہن میں ڈال دیا۔ چنانچہ حضرت سلیمان نے اس مسئلے کا حل یہ بتایا کہ بکریاں عارضی طور پر کھیتی والے کو دے دی جائیں، وہ ان کے دودھ وغیرہ سے فائدہ اٹھائے۔ دوسری طرف بکریوں کے مالک کو حکم دیا جائے کہ وہ اس کھیتی کو دوبارہ تیار کرے۔ اس میں ہل چلائے، بیج ڈالے، آب پاشی وغیرہ کا بندوبست کرے۔ پھر جب فصل پہلے کی طرح تیار ہو جائے تو اسے اس کے مالک کے سپرد کر کے وہ اپنی بکریاں واپس لے لے۔

            وَکُلًّا اٰتَیْنَا حُکْمًا وَّعِلْمًا:   «اور ہر ایک کو ہم نے حکم اور علم عطا کیا تھا۔»

            وَّسَخَّرْنَا مَعَ دَاوُدَ الْجِبَالَ یُسَبِّحْنَ وَالطَّیْرَ:   «اور ہم نے مسخر کر دیا تھا داؤد کے ساتھ پہاڑوں کو جو تسبیح کرتے تھے اور پرندوں کو بھی (مسخر کر دیا تھا)۔»

            حضرت داؤد کی آواز بہت اچھی تھی۔ اسی لیے لحن داؤدی کا تذکرہ آج بھی ضرب المثل کے انداز میں ہوتا ہے۔ چنانچہ جب حضرت داؤد اپنی دلکش آواز میں زبور کے مزامیر (اللہ کی حمد کے نغمے) الاپتے تو پہاڑ بھی وجد میں آ کر آپ کی آواز میں آواز ملاتے تھے اور اڑتے ہوئے پرندے بھی ایسے مواقع پر ان کے ساتھ شریک ہو جاتے تھے۔

            وَکُنَّا فٰعِلِیْنَ:   «اور یہ سب کچھ کرنے والے ہم ہی تھے۔»

            ظاہر ہے یہ سب اللہ ہی کی قدرت کے عجائبات تھے۔

UP
X
<>