قرآن کریم > طه >surah 20 ayat 83
وَمَآ اَعْجَلَكَ عَنْ قَوْمِكَ يٰمُــوْسٰى
اور (جب موسیٰ کوہِ طور پر اپنے لوگوں سے پہلے چلے آئے تو اﷲ نے ان سے کہا :) ’’ موسیٰ ! تم اپنی قوم سے پہلے جلدی کیوں آگئے؟‘‘
آیت ۸۳: وَمَآ اَعْجَلَکَ عَنْ قَوْمِکَ یٰمُوْسٰی: «اور اے موسی ٰ! یہ تمہیں کس چیز نے جلدی پر آمادہ کیا اپنی قوم کو چھوڑ کر؟»
اس سے پہلے سوره مریم کی آیت: ۶۴ اور آیت: ۸۴ میں عجلت سے منع کیا جا چکا ہے۔ آیت: ۶۴ میں حضور کو بالواسطہ انداز میں فرمایا گیا کہ آپ وحی کے جلد آنے کے بارے میں خواہش نہ کیا کریں، کیونکہ یہ تو اللہ کی مشیت کے مطابق ہی نازل ہو گی۔ چنانچہ فرشتے کی زبان سے آپ کو مخاطب کر کے کہلوایا گیا: وَمَا نَتَنَزَّلُ اِلَّا بِاَمْرِ رَبِّکَ. کہ ہم تو آپ کے رب کے حکم سے ہی نازل ہوتے ہیں۔ جبکہ آیت: ۸۴ میں آپ کو مخاطب کر کے فرمایا گیا: فَلَا تَعْجَلْ عَلَیْہِمْ. «تو آپ ان پر (عذاب کے بارے میں) جلدی نہ کریں»۔ اب آیت زیر نظر میں جلدی کرنے پر حضرت موسیٰ سے جواب طلبی ہو رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسی ٰ کو تورات دینے کے لیے ایک معین وقت پر کوہِ طور پر بلایا تو آپ فرطِ اشتیاق سے قبل از وقت وہاں پہنچ گئے۔ اس پر آپ سے پوچھا گیا کہ آپ اپنی قوم کو پیچھے چھوڑ کر وقت سے پہلے یہاں کیوں آ گئے ہیں؟