قرآن کریم > البقرة >surah 2 ayat 33
قَالَ يَاآدَمُ أَنْبِئْهُمْ بِأَسْمَائِهِمْ فَلَمَّا أَنْبَأَهُمْ بِأَسْمَائِهِمْ قَالَ أَلَمْ أَقُلْ لَكُمْ إِنِّي أَعْلَمُ غَيْبَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَأَعْلَمُ مَا تُبْدُونَ وَمَا كُنْتُمْ تَكْتُمُونَ
اﷲ نے کہا:’’ آدم ! تم ان کو ان چیزوں کے نام بتادو‘‘ چنانچہ جب اس نے ان کے نام ان کو بتا دیے تو اﷲ نے (فرشتوں سے) کہا : ’’ کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ میں آسمانوں اور زمین کے بھید جانتا ہوں ؟ اور جوکچھ تم ظاہر کرتے ہواورجو کچھ چھپاتے ہو مجھے اس سب کا علم ہے ‘‘
آیت 33: قَالَ یٰٓـاٰدَمُ اَنْبِئْھُمْ بِاَسْمَآئِھِمْ: اللہ نے فرمایا کہ اے آدم! ان کو بتاؤ ان چیزوں کے نام!
فَلَمَّـآ اَنْبَاَھُمْ بِاَسْمَآئِھِمْ: تو جب اُس نے بتا دیے ان کو اُن سب کے نام
قَالَ اَلَمْ اَقُلْ لَّــکُمْ اِنِّــیْ اَعْلَمُ غَیْبَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ: تو (اللہ نے) فرمایا: کیا میں نے تم سے کہا نہ تھا کہ میں جانتا ہوں آسمانوں اور زمین کی تمام چھپی ہوئی چیزوں کو
جو تمہاری نگاہوں سے اوجھل اور مخفی ہیں۔
وَاَعْلَمُ مَا تُبْدُوْنَ وَمَا کُنْتُمْ تَـکْتُمُوْنَ: اور میں جانتا ہوں جو کچھ تم ظاہر کر رہے تھے اور جو کچھ تم چھپا رہے تھے۔
ان الفاظ سے محسوس ہوتا ہے کہ فرشتوں کی خواہش یہ تھی کہ خلافت ہمیں ملے ، ہم خدامِ ادب ہیں ، ہر وقت تسبیح و تحمید اور تقدیس میں مصروف ہیں ، جو حکم ملتا ہے بجا لاتے ہیں ، تو یہ خلافت کسی اور مخلوق کو کیوں دی جا رہی ہے۔
اب آگے چونکہ تیسری مخلوق کا ذکر بھی آئے گا لہٰذا یہاں نوٹ کر لیجیے کہ اللہ تعالیٰ کی تین مخلوقات ایسی ہیں جو صاحب ِتشخص اور صاحب ِشعور ہیں اور جن میں «اَنَا» (میں) کا شعور ہے۔ ایک ملائکہ ہیں ، ان کی تخلیق نور سے ہوئی ہے۔ دوسرے انسان ہیں ، جن کی تخلیق گارے سے ہوئی ہے اور تیسرے جنات ہیں ، جن کی تخلیق آگ سے ہوئی ہے۔ باقی حیوانات ہیں ، اُن میں شعور (consciousness) تو ہے، خود شعوری (self consciousness) نہیں ہے۔ انسان جب دیکھتا ہے تو اس کو یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ میں دیکھ رہا ہوں ، جبکہ کتا یا بلا ّ دیکھتا ہے تو اسے یہ اندازہ نہیں ہوتا کہ میں دیکھ رہا ہوں۔ حیوانات میں «میں» کا شعور نہیں ہے۔ یہ «اَنَا»، Self یا Ego صرف فرشتوں میں ، انسان میں اور جنات میں ہے۔ ان میں سے ایک نوری مخلوق ہے ، ایک ناری مخلوق ہے اور ایک خاکی ہے ، جو زمین کے اس قشر (crust) میں مٹی اور پانی کے ملغوبے یعنی گارے سے وجود میں آئی ہے۔