July 16, 2025

قرآن کریم > البقرة >surah 2 ayat 156

الَّذِينَ إِذَا أَصَابَتْهُمْ مُصِيبَةٌ قَالُوا إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ

یہ وہ لوگ ہیں کہ جب ان کو کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو یہ کہتے ہیں کہ: ’’ ہم سب اﷲ ہی کے ہیں اور ہم کو اﷲ ہی کی طر ف لوٹ کر جانا ہے۔‘‘

  آیت  156:    الَّذِیْنَ اِذَآ اَصَابَتْہُمْ مُّصِیْبَۃٌ:   وہ لوگ کہ جن کو جب بھی کوئی مصیبت آئے

             قَالُوْٓا اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّــآ اِلَـیْہِ رٰجِعُوْنَ:   تو وہ کہتے ہیں کہ بے شک ہم اللہ ہی کے ہیں اور اُسی کی طرف ہمیں لوٹ جانا ہے۔   

            آخر کار تو یہاں سے جانا ہے،  اگر کل کی بجائے ہمیں آج ہی بلا لیا جائے تب بھی حاضر ہیں۔  بقول اقبال::

نشانِ  مردِ   مؤمن   با   تو   گویم

چوں مرگ آید تبسم بر لبِ اوست!

یعنی مردِ مؤمن کی تو نشانی ہی یہی ہے کہ جب موت آتی ہے تو مسرّت کے ساتھ اس کے ہونٹوں پر مسکراہٹ آ جاتی ہے۔  وہ دنیا سے مسکراتا ہوا رخصت ہوتا ہے۔  یہ ایمان کی علامت ہے اور بندہ مؤمن اس دنیا میں زیادہ دیر تک رہنے کی خواہش نہیں کر سکتا۔  اسے معلوم ہے کہ وہ دنیا میں جو لمحہ بھی گزار رہا ہے اسے اس کا حساب دینا ہو گا۔  تو جتنی عمر بڑھ رہی ہے حساب بڑھ رہا ہے۔ چنانچہ حدیث میں دنیا کو مؤمن کے لیے قید خانہ اور کافر کے لیے جنت قرار دیا گیا ہے: ((اَلدُّنْیَا سِجْنُ الْمُؤْمِنِ وَجَنَّۃُ الْـکَافِرِ)) 

UP
X
<>