June 10, 2025

قرآن کریم > البقرة >surah 2 ayat 126

وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّ اجْعَلْ هَذَا بَلَدًا آمِنًا وَارْزُقْ أَهْلَهُ مِنَ الثَّمَرَاتِ مَنْ آمَنَ مِنْهُمْ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ قَالَ وَمَنْ كَفَرَ فَأُمَتِّعُهُ قَلِيلًا ثُمَّ أَضْطَرُّهُ إِلَى عَذَابِ النَّارِ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ

اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب ابراہیم نے کہا تھا کہ : ’’ اے میرے پروردگار! اس کو ایک پر امن شہر بنا دیجئے اور اس کے باشندوں میں سے جو اﷲ اور یوم آخرت پر ایمان لائیں انہیں قسم قسم کے پھلوں سے رزق عطا فرمائیے۔ ‘‘ اﷲ نے کہا : ’’اور جو کفر اختیا رکرے گا اس کو بھی میں کچھ عرصے کیلئے لطف اٹھا نے کا موقع دوں گا، (مگر) پھر اسے دوزخ کے عذاب کی طرف کھینچ لے جاؤں گا۔ اور وہ بدترین ٹھکانہ ہے۔‘‘

آیت 126:    وَاِذْ قَالَ اِبْرهِيْمُ رَبِّ اجْعَلْ ہٰذَا بَلَدًا اٰمِنًا:   اور یاد کرو جبکہ ابراہیم   نے دعا کی تھی: اے میرے پروردگار! اس گھر کو امن کی جگہ بنا دے  

             وَّارْزُقْ اَہْلَہ مِنَ الثَّمَرٰتِ مَنْ اٰمَنَ مِنْہُمْ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ:   اور یہاں آباد ہونے والوں (یعنی بنی اسماعیل  ) کو پھلوں کا رزق عطا کر،  جو کوئی ان میں سے ایمان لائے اللہ پر اور یوم آخر پر۔  

            یہاں حضرت ابراہیم نے خود ہی احتیاط برتی اور اپنی ساری اولاد کے لیے یہ دعا نہیں کی،  بلکہ صرف ان کے لیے جو اللہ پر اور یوم آخر پر ایمان رکھتے ہوں۔ اس لیے کہ پہلی دعا میں  «وَمِنْ ذُرِّیَّتِیْ»  کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا تھا: لاَ یَنَالُ عَہْدِی الظّٰلِمِیْنَ،   لیکن یہاں معاملہ مختلف نظر آتا ہے۔

             قَالَ وَمَنْ کَفَرَ فَاُمَتِّعُہ قَلِیْلاً :   اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اور (تمہاری اولاد میں سے) جو کفر کرے گا تو اُس کو بھی میں دُنیا کی چند روزہ زندگی کا ساز و سامان تو دوں گا  

            جو لوگ ایمان سے محروم ہوں گے انہیں میں امامت میں شامل نہیں کروں گا،  لیکن بہر حال دُنیوی زندگی کا مال و متاع تو میں اُن کو بھی دوں گا۔

             ثُمَّ اَضْطَرُّہ اِلٰی عَذَابِ النَّارِ:   پھر اُسے کشاں کشاں لے آؤں گا جہنم کے عذاب کی طرف۔  

             وَبِئْسَ الْمَصِیْرُ:  اور وہ بہت ُبری جگہ ہے لوٹنے کی۔  

UP
X
<>