قرآن کریم > الإسراء >surah 17 ayat 79
وَمِنَ الَّيْلِ فَتَهَجَّدْ بِهِ نَافِلَةً لَّكَ ڰ عَسٰٓي اَنْ يَّبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا
اور رات کے کچھ حصے میں تہجد پڑھا کرو جو تمہارے لئے ایک اضافی عبادت ہے۔ اُمید ہے کہ تمہارا پروردگار تمہیں مقامِ محمود تک پہنچائے گا
آیت ۷۹: وَمِنَ الَّیْلِ فَتَہَجَّدْ بِہِ: «اور رات کے ایک حصے میں آپ جاگیے اس (قرآن) کے ساتھ»
یہاں لفظ «بِہِ» میں وہی انداز ہے جس کی تکرار اس سے پہلے ہم سورۃ الانعام میں دیکھ چکے ہیں۔ (اَنْذِر بِہِ، ذَکِّر بِہِ) یعنی انذار، تذکیر، تبشیر، تبلیغ سب قرآن کے ذریعے سے ہو۔ چنانچہ یہاں پر رسول اللہ کو تہجد کا حکم دیا گیا تو فرمایا گیا کہ رات کا ایک حصہ آپ قرآن کے ساتھ جاگیے۔ تہجد کی نماز آپ قرآن کے ساتھ پڑھیں۔ گویا تہجد کا مقصد اور اس کی اصل روح یہی ہے کہ اس میں زیادہ سے زیادہ قرآن پڑھا جائے۔ چھوٹی چھوٹی سورتوں کے ساتھ رکعتوں کی مخصوص تعداد پوری کرلینے سے یہ مقصد پورا نہیں ہوتا۔
نَافِلَۃً لَّکَ عَسٰٓی اَنْ یَّبْعَثَکَ رَبُّکَ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا: «یہ اضافی چیز ہے آپ کے لیے، امید ہے کہ آپ کا رب آپ کو مقامِ محمود پر فائز فرمائے گا۔»
«مقامِ محمود» بہت ہی اعلیٰ اور اَرفع مقام ہے جس پر آنحضور کو میدانِ حشر میں اور جنت میں فائز کیا جائے گا۔ ہم اس مقام کی عظمت اور کیفیت کا اندازہ اپنے تصور سے نہیں کر سکتے۔