قرآن کریم > الإسراء >surah 17 ayat 71
يَوْمَ نَدْعُو كُلَّ أُنَاسٍ بِإِمَامِهِمْ فَمَنْ أُوتِيَ كِتَابَهُ بِيَمِينِهِ فَأُوْلَئِكَ يَقْرَؤُونَ كِتَابَهُمْ وَلاَ يُظْلَمُونَ فَتِيلاً
اُس دن کو یاد رکھو جب ہم تمام انسانوں کو اُن کے اعمال ناموں کے ساتھ بلائیں گے۔پھر جنہیں اُن کا اعمال نامہ داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا، تو وہ اپنے اعمال نامے کو پڑھیں گے، اور ان پر ریشہ برابر بھی ظلم نہیں ہوگا
آیت ۷۱: یَوْمَ نَدْعُوْا کُلَّ اُنَاسٍ بِاِمَامِہِمْ: «جس دن ہم بلائیں گے تمام انسانوں کو ان کے سرداروں کے ساتھ۔»
پھر ذرا اُس دن کا خیال کرو جس دن تمام انسانوں کو اللہ تعالیٰ کے حضور پیشی کے لیے اس طرح بلایا جائے گا کہ ہر گروہ اپنے راہنما یا لیڈر کے ساتھ حاضر ہو گا۔ پچھلی آیات میں تمام مخلوق پر انسا ن کی فضیلت کا ذکر کیا گیا ہے۔ چنانچہ جب انسان کو اس کائنات میں اس قدر اعلیٰ مقام اور مرتبے سے نوازا گیا ہے تو پھر اس کا محاسبہ بھی ہونا چاہیے: ع «جن کے رتبے ہیں سوا، ان کی سوا مشکل ہے!»
فَمَنْ اُوْتِی کِتٰبَہُ بِیَمِیْنِہِ فَاُولٰٓئِکَ یَقْرَؤُوْنَ کِتٰبَہُمْ وَلاَ یُظْلَمُوْنَ فَتِیْلاً: «تو جس کو دیا جائے گا اُس کا اعمال نامہ اس کے داہنے ہاتھ میں تو ایسے لوگ پڑھیں گے اپنے اعمال نامہ کو (خوشی کے ساتھ) اور ان پر ظلم نہ کیا جائے گا دھاگے کے برابر بھی۔»