July 26, 2025

قرآن کریم > النحل >surah 16 ayat 73

وَيَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ مَا لاَ يَمْلِكُ لَهُمْ رِزْقًا مِّنَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ شَيْئًا وَلاَ يَسْتَطِيعُونَ 

اور یہ اﷲ کو چھوڑ کر اُن چیزوں کی عبادت کرتے ہیں جو ان کو آسمانوں اور زمین میں سے کسی طرح کا رزق دینے کا نہ کوئی اختیار رکھتی ہیں ، نہ رکھ سکتی ہیں

 آیت ۷۳:  وَیَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ مَا لاَ یَمْلِکُ لَہُمْ رِزْقًا مِّنَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ شَیْئًا وَّلاَ یَسْتَطِیْعُوْنَ:  «اور یہ پرستش کرتے ہیں اللہ کے سوا اُن کی جنہیں کچھ اختیار نہیں اُن کے لیے کسی رزق کا، نہ آسمانوں سے اور نہ زمین سے، اور نہ وہ اس کی قدرت ہی رکھتے ہیں۔»

            مشرکین ِعرب ایامِ جاہلیت میں جو تلبیہ پڑھتے تھے اس میں توحید کے اقرار کے ساتھ ساتھ شرک کا اثبات بھی موجود تھا۔ ان کا تلبیہ یہ تھا:  لبّیک اللّٰھُم لبّیک، لبّیک لَا شَرِیْکَ لَک لبّیک، اِلَّا شَرِیْکًا تَملِکُہُ وَمَا مَلَک.  یعنی میں حاضر ہوں اے اللہ! میں حاضر ہوں۔ میں حاضر ہوں، تیرا کوئی شریک نہیں ہے، میں حاضر ہوں۔ سوائے اُس شریک کے کہ اُس کا اور جو کچھ اس کا اختیار ہے سب کا مالک تو ہی ہے۔ یعنی بالآخر اختیار تیرا ہی ہے اور تیرا کوئی شریک تجھ سے آزاد ہو کر خود مختار(autonomous) نہیں ہے۔ چنانچہ جس طرح عیسائیوں نے توحید کو تثلیث میں بدلا اور پھر تثلیث کو توحید میں لے آئے(One in three and three in One) اسی طرح مشرکین عرب بھی توحید میں شرک پیدا کرتے اور پھر شرک کو توحید میں لوٹا دیتے تھے۔ 

UP
X
<>