قرآن کریم > الرّعد >surah 13 ayat 22
وَالَّذِينَ صَبَرُواْ ابْتِغَاء وَجْهِ رَبِّهِمْ وَأَقَامُواْ الصَّلاَةَ وَأَنفَقُواْ مِمَّا رَزَقْنَاهُمْ سِرًّا وَعَلاَنِيَةً وَيَدْرَؤُونَ بِالْحَسَنَةِ السَّيِّئَةَ أُوْلَئِكَ لَهُمْ عُقْبَى الدَّارِ
اور یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رَبّ کی خوشنودی کی خاطر صبر سے کام لیا ہے، اور نماز قائم کی ہے، اور ہم نے انہیں جو رِزق عطا فرمایا ہے، اُس میں سے خفیہ بھی اور علانیہ بھی خرچ کیا ہے، اور وہ بدسلوکی کا دِفاع حسنِ سلوک سے کرتے ہیں ۔ وطنِ اصلی میں بہترین انجام ان کا حصہ ہے
آیت۲۲: وَالَّذِیْنَ صَبَرُوا ابْتِغَآءَ وَجْہِ رَبِّہِمْ وَاَقَامُوا الصَّلٰوۃَ وَاَنْفَقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰہُمْ سِرًّا وَّعَلاَنِیَۃً: «اور وہ لوگ جنہوں نے صبر کیا اپنے رب کی رضا جوئی کے لیے، اور نماز قائم کی، اور خرچ کیا اس میں سے جو ہم نے انہیں دیا تھا پوشیدہ طور پر بھی اور علانیہ بھی»
وَّیَدْرَؤُوْنَ بِالْحَسَنَۃِ السَّیِّئَۃَ اُولٰٓئِکَ لَہُمْ عُقْبَی الدَّارِ: «اور وہ بھلائی سے برائی کو دور کرتے ہیں، یہی لوگ ہیں جن کے لیے دارِ آخرت کی کامیابی ہے۔»
وہ برائی کا جواب برائی سے نہیں دیتے، بلکہ کوئی شخص اگر ان کے ساتھ برائی کرتا ہے تو وہ جواباً اس کے ساتھ بھلائی سے پیش آتے ہیں تا کہ اس کے اندر اگر نیکی کا جذبہ موجود ہے تو وہ جاگ جائے۔ (اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا اجْعَلْنَا مِنْھُمْ!)