قرآن کریم > يوسف >surah 12 ayat 96
فَلَمَّا أَن جَاء الْبَشِيرُ أَلْقَاهُ عَلَى وَجْهِهِ فَارْتَدَّ بَصِيرًا قَالَ أَلَمْ أَقُل لَّكُمْ إِنِّي أَعْلَمُ مِنَ اللَّهِ مَا لاَ تَعْلَمُونَ
پھر جب خوشخبری دینے والا پہنچ گیا تو اُس نے (یوسف کی) قمیض ان کے منہ پر ڈال دی، اور فوراً ان کی بینائی واپس آگئی۔ انہوں نے (اپنے بیٹوں سے) کہا : ’’ کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ اﷲ کے بارے میں جتنا میں جانتا ہوں ، تم نہیں جانتے ؟ ‘‘
آیت ۹۶: فَلَمَّآ اَنْ جَآءَ الْبَشِیْرُ اَلْقٰـہُ عَلٰی وَجْہِہ فَارْتَدَّ بَصِیْرًا: « تو جب آیابشارت دینے والا اور اُس نے ڈالا اس (قمیص) کو یعقوب کے چہرے پر تو آپ پھر سے ہو گئے دیکھنے والے۔»
یوسف کی قمیص چہرے پر ڈالتے ہی حضرت یعقوب کی بصارت لوٹ آئی۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ حضرت یعقوب کے سامنے زندگی کا سب سے اندوہناک غم بھی حضرت یوسف کے کرتے ہی کی صورت میں سامنے آیا تھا جب برادرانِ یوسف نے اس پر خون لگا کر ان کے سامنے پیش کر دیا تھا کہ یوسف کو بھیڑیا کھا گیا اور اب زندگی کی سب سے بڑی خوشی بھی یوسف کے کرتے ہی کی صورت میں نمودار ہو گئی۔
قَالَ اَلَمْ اَقُلْ لَّکُمْ اِنِّیْٓ اَعْلَمُ مِنَ اللّٰہِ مَا لاَ تَعْلَمُوْنَ: « آپ نے فرمایا: کیا میں تم سے کہتا نہیں تھا کہ مجھے اللہ کی طرف سے ان چیزوں کا علم ہے جو تم نہیں جانتے؟»