قرآن کریم > يوسف >surah 12 ayat 86
قَالَ إِنَّمَا أَشْكُو بَثِّي وَحُزْنِي إِلَى اللَّهِ وَأَعْلَمُ مِنَ اللَّهِ مَا لاَ تَعْلَمُونَ
یعقوب نے کہا : ’’ میں اپنے رنج و غم کی فریاد (تم سے نہیں ) صرف اﷲ سے کرتا ہوں ، اور اﷲ کے بارے میں جتنا میں جانتا ہوں ، تم نہیں جانتے
آیت ۸۶: قَالَ اِنَّمَآ اَشْکُوْا بَثِّیْ وَحُزْنِیْٓ اِلَی اللّٰہِ: «یعقوب نے فرمایا: میں اپنی پریشانی اور اپنے غم کی فریاد اللہ ہی سے کرتا ہوں»
میں نے تم لوگوں سے تو کچھ نہیں کہا، میں نے تمہیں تو کوئی لعن طعن نہیں کی، تم سے تو میں نے کوئی باز پرس نہیں کی۔ یہی الفاظ تھے جو نبی اکرم نے طائف کے دن اپنی دعامیں استعمال فرمائے تھے: «اَللّٰھُمَّ اِلَیْکَ اَشْکُوْ ضُعْفَ قُوَّتِیْ وَقِلَّۃَ حِیْلَتِیْ وَھَوَانِیْ عَلَی النَّاسِ، اِلٰی مَنْ تَـکِلُنِیْ؟ …» « اے اللہ! میں تیری جناب میں فریاد لے کر آیا ہوں اپنی قوت کی کمزوری اور اپنے وسائل کی کمی کی، اور لوگوں کے سامنے میری جو توہین ہو رہی ہے اس کی۔ اے اللہ ! تو نے مجھے کس کے حوالے کر دیا ہے؟…»
وَاَعْلَمُ مِنَ اللّٰہِ مَا لاَ تَعْلَمُوْنَ: « اور میں اللہ کی طر ف سے وہ کچھ جانتا ہوں جو تم لوگ نہیں جانتے ہو۔»
یعنی اللہ تعالیٰ کے دیے ہوئے علم سے میں جانتا ہوں کہ یوسف زندہ ہیں فوت نہیں ہوئے۔