قرآن کریم > يوسف >surah 12 ayat 77
قَالُواْ إِن يَسْرِقْ فَقَدْ سَرَقَ أَخٌ لَّهُ مِن قَبْلُ فَأَسَرَّهَا يُوسُفُ فِي نَفْسِهِ وَلَمْ يُبْدِهَا لَهُمْ قَالَ أَنتُمْ شَرٌّ مَّكَانًا وَاللَّهُ أَعْلَمْ بِمَا تَصِفُونَ
(بہر حال !) وہ بھائی بولے کہ : ’’ اگر اس (بنیامین) نے چوری کی ہے تو (کچھ تعجب نہیں ، کیونکہ) اس کا ایک بھائی اس سے پہلے بھی چوری کر چکا ہے۔ ‘‘ اس پر یوسف نے ان پر ظاہر کئے بغیر چپکے سے (دل میں ) کہا کہ : ’’ تم تو اس معاملے میں کہیں زیادہ بُرے ہو، اور جو بیان تم دے رہے ہو، اﷲ اُس کی حقیقت خوب جانتا ہے۔ ‘‘
آیت ۷۷: قَالُوْٓا اِنْ یَّسْرِقْ فَقَدْ سَرَقَ اَخٌ لَّہ مِنْ قَبْلُ: «انہوں نے کہا کہ اگر اس نے چوری کی ہے تو اس سے پہلے اس کا بھائی بھی چوری کر چکا ہے۔»
برادرانِ یوسف کی طبیعت کا ہلکا پن ملاحظہ ہو کہ اس پر انہوں نے فوراً کہا کہ اگر اس نے چوری کی ہے تو اس سے یہ بعید نہیں تھا، کیونکہ ایک زمانے میں اس کے ماں جائے بھائی (یوسف ) نے بھی اسی طرح کی حرکت کی تھی۔
فَاَسَرَّہَا یُوْسُفُ فِیْ نَفْسِہ وَلَمْ یُبْدِہَا لَہُمْ: «اس کو چھپائے رکھا یوسف نے اپنے جی میں اور ان پر ظاہر نہیں ہونے دیا۔»
قَالَ اَنْتُمْ شَرٌّ مَّکَانًا وَاللّٰہُ اَعْلَمُ بِمَا تَصِفُوْنَ: «آپ نے (دل ہی دل میں ) کہا کہ تم بجائے خود بہت ُبر ے لوگ ہو، اور جو کچھ تم بیان کر رہے ہو اللہ اس سے خوب واقف ہے۔»
انہوں نے آپ پر بھی فوراً چوری کا بے بنیاد الزام لگا دیا، مگر آپ نے کمالِ حکمت اور صبر سے اسے برداشت کیا اور اس پر کسی قسم کا کوئی ردِ عمل ظاہر نہیں کیا۔