July 16, 2025

قرآن کریم > التوبة >surah 9 ayat 55

فَلاَ تُعْجِبْكَ أَمْوَالُهُمْ وَلاَ أَوْلاَدُهُمْ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُعَذِّبَهُم بِهَا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَتَزْهَقَ أَنفُسُهُمْ وَهُمْ كَافِرُونَ 

تمہیں ان کے مال اور اولاد (کی کثرت) سے تعجب نہیں ہونا چاہیئے۔ اﷲ تو یہ چاہتا ہے کہ انہی چیزوں سے ان کو دنیوی زندگی میں عذاب دے، اور ان کی جان بھی کفر ہی کی حالت میں نکلے

 آیت ۵۵: فَلاَ تُعْجِبْکَ اَمْوَالُہُمْ وَلآَ اَوْلاَدُہُمْ: ‘‘تو (اے نبی !) آپ کو ان کے اموال اور ان کی اولاد سے تعجب نہ ہو۔‘‘

            ان کو دیکھ کر آپ لوگ یہ نہ سمجھیں کہ مال و دولت اور اولاد کی کثرت ان کے لیے اللہ کی بڑی نعمتیں ہیں۔ ایسا ہر گز نہیں ہے‘ بلکہ ایسے لوگوں کو تو اللہ ایسی نعمتیں اس لیے دیتا ہے کہ ان کا حساب اسی دنیا میں بے باق ہو جائے اور آخرت میں ان کے لیے کچھ نہ بچے۔ اور ایسا بھی ہوتا ہے کہ بعض اوقات دنیا کی انہی نعمتوں کو اللہ تعالیٰ انسان کے لیے باعث عذاب بنا دیتا ہے۔

            اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰہُ لِیُعَذِّبَہُمْ بِہَا فِی الْْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا: ‘‘اللہ تو چاہتا ہے کہ انہی چیزوں کے ذریعے سے انہیں دُنیوی زندگی میں عذاب دے‘‘

            اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایسے حالات بھی پیدا ہو سکتے ہیں کہ یہی اولاد جس کو انسان بڑے لاڈ پیار اور ارمانوں سے پال پوس کر بڑا کرتا ہے اس کے لیے سوہانِ روح بن جائے اور یہی مال و دولت جسے وہ جان جوکھوں میں ڈال کر جمع کرتا ہے اس کی جان کا وبال ثابت ہو۔

            وَتَزْہَقَ اَنْفُسُہُمْ وَہُمْ کٰفِرُوْنَ: ‘‘اور ان کی جانیں نکلیں اسی کفر کی حالت میں۔‘‘

            اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ یہ لوگ دنیا کی زندگی میں اپنی دولت ہی سے لپٹے رہیں اور اپنی اولاد کی محبت میں اس قدر مگن رہیں کہ جیتے جی انہیں آنکھ کھول کر حق کو دیکھنے اور پہچاننے کی فرصت ہی نصیب نہ ہو‘ اور اسی حالت میں یہ لوگ آخری عذاب کے مستحق بن جائیں۔ 

UP
X
<>