July 18, 2025

قرآن کریم > التوبة >surah 9 ayat 49

وَمِنْهُم مَّن يَقُولُ ائْذَن لِّي وَلاَ تَفْتِنِّي أَلاَ فِي الْفِتْنَةِ سَقَطُواْ وَإِنَّ جَهَنَّمَ لَمُحِيطَةٌ بِالْكَافِرِينَ 

اور انہی میں وہ صاحب بھی ہیں جو کہتے ہیں کہ : ’’ مجھے اجازت دیجئے اور مجھے فتنے میں نہ ڈالئے۔ ‘‘ ارے فتنے ہی میں تو یہ خود پڑے ہوئے ہیں ! اور یقین رکھو کہ جہنم سارے کافروں کو گھیرے میں لینے والی ہے

 آیت 49: وَمِنْہُمْ مَّنْ یَّــقُوْلُ ائْذَنْ لِّیْ وَلاَ تَفْتِنِّیْ: ‘‘اور ان میں سے وہ بھی ہے جو کہتا ہے کہ مجھے رخصت دے دیجیے اور مجھے فتنے میں نہ ڈالیے۔‘‘

            یہ منافق اور مردود شخص جُد بن قیس تھا (لعنۃ اللہ علیہ)۔ جب رسول اللہ نے غزوه تبوک کے لیے تیاری کا اعلان فرمایا تو یہ شخص آپ کے پاس حاضر ہوا اور عجیب استہزائیہ انداز میں آپ سے رخصت چاہی کہ حضور مجھے تو رہنے ہی دیں‘ کیونکہ میں حسن پرست قسم کا انسان ہوں اور لشکر جا رہا ہے شام کے علاقے کی طرف‘ جہاں کی عورتیں بہت حسین ہوتی ہیں۔ میں وہاں کی خوبصورت عورتوں کو دیکھ کر خود پر قابو نہیں رکھ سکوں گا اور فتنہ میں مبتلا ہو جاؤں گا‘ لہٰذا آپ مجھے اس فتنے میں مت ڈالیں اور مجھے پیچھے ہی رہنے دیں۔

            اَلاَ فِی الْْفِتْنَۃِ سَقَطُوْا: ‘‘آگاہ ہو جاؤ فتنے میں تو یہ لوگ پڑ چکے۔‘‘

            یعنی یہ شخص اور اس کے دوسرے ساتھی تو پہلے ہی بد ترین فتنے کا شکار ہو چکے ہیں جو اس طرح کے بہانے تراشنے کی جسارت کررہے ہیں۔ ان کا یہ رویہ جس سوچ کی غمازی کر رہا ہے اس سے مزید بڑا فتنہ اور کون سا ہو گا!

            وَاِنَّ جَہَنَّمَ لَمُحِیْطَۃٌ بِالْکٰفِرِیْنَ: ‘‘اور یقینا جہنم ان کافروں کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔‘‘

UP
X
<>