July 8, 2025

قرآن کریم > التكوير >sorah 81 ayat 24

وَمَا هُوَ عَلَى الْغَيْبِ بِضَنِينٍ

اور وہ غیب کی باتوں کے بارے میں بخیل بھی نہیں ہیں

آيت 24: وَمَا هُوَ عَلَى الْغَيْبِ بِضَنِينٍ: «اور وه غيب كے معاملے ميں حريص يا بخيل نهيں هے۔»

        «ضنين» كا ترجمه حريص بھى كيا گيا هے اور بخيل بھى۔ دراصل بخل اور حرص دونوں لازم و ملزوم هيں اور ايك هى مفهوم كے دو پهلوؤں  كو واضح كرتے هيں۔ حريص كے معنى ميں آيت كا مفهوم يه هوگا كه همارے نبى (صلى الله عليه وسلم) كى پورى زندگى تم لوگوں كے سامنے هے۔ كيا انهوں نے كاهنوں اور نجوميوں كے ساتھ كبھى دوستى ركھى هے؟ يا غيب كى خبريں معلوم كرنے كے ليے كيا انهوں نے كبھى رياضتيں وغيره كرنے كى كوشش كى هے؟ ظاهر هے ان كى زندگى ميں ايسا كچھ بھى نهيں هے۔ چناں چه تم لوگ يه نهيں كه سكتے هو كه وه غيب كى خبروں كے معاملے ميں شروع هى سے «حريص» تھے۔ اسى طرح وه اس بارے ميں بخيل بھى نهيں هيں اور اس حقيقت كے بھى تم لوگ خود گواه هو۔ انهيں صلى الله عليه وسلم غيب كى جو خبريں معلوم هوتى هيں وه تم لوگوں كو بتاتے هيں۔ كيا كاهن اور نجومى بھى غيب كى خبريں اسى طرح كھلے عام لوگوں كو بتاتے هيں؟ كسى كاهن كے پاس تو غيب كا علم هوتا هى نهيں اور جو كسى قياس آرائى يا ظن و تخمين كى بنا پر وه كچھ جانتا هے اس پر وه اپنا كاروبار چمكاتا هے۔ گويا «هلدى كى گانٹھ» مل جانے پر وه پنسارى بن كر بيٹھ جاتا هے اور اپنى ايك ايك بات كے عوض منه مانگے نذرانے وصول كرتا هے۔ اس كے برعكس همارے رسول (صلى الله عليه وسلم) نے اگر فرشتے كو ديكھا هے تو انهوں نے سرعام تم لوگوں كو بتاديا هے، اور همارى طرف سے انهيں غيب كا جو علم ديا جارها هے وه من و عن تم لوگوں كو بتاتے هيں اور اس معاملے ميں بخل سے كام نهيں ليتے۔

UP
X
<>