April 30, 2025

قرآن کریم > الجن >sorah 72 ayat 8

وَأَنَّا لَمَسْنَا السَّمَاءَ فَوَجَدْنَاهَا مُلِئَتْ حَرَسًا شَدِيدًا وَشُهُبًا

اور یہ کہ : ’’ ہم نے آسمان کو ٹٹولنا چاہا تو ہم نے پایا کہ وہ بڑے سخت پہرے داروں اور شعلوں سے بھرا ہوا ہے۔‘‘

آيت 8: وَأَنَّا لَمَسْنَا السَّمَاء: «اور يه كه هم نے ٹٹولا آسمان كو»

          هم نے غيب كى خبروں كى ٹوه ميں آسمان كى پهنائيوں ميں حسب معمول بھاگ دوڑ كى۔

فَوَجَدْنَاهَا مُلِئَتْ حَرَسًا شَدِيدًا وَشُهُبًا: «تو هم نے ديكھا كه وه سخت پهروں اور انگاروں سے بھرا هوا هے۔»

          هم نے ديكھا كه اب آسمان ميں جگه جگه پهرے مقرر كرديے گئے هيں اور شهاب ثاقب كى قسم كے ميزائل نصب كركے حفاطتى انتظامات غير معمولى طور پر سخت كرديے گئے هيں۔ جيسا كه قبل ازيں بھى كئى مرتبه ذكر هوچكا هے، آگ اور نور كى كچھ خصوصيات مشترك هونے كے باعث جنات اور فرشتوں كے مابين تخليقى اعتبار سے كچھ نه كچھ قربت پائى جاتى هے۔ يهى وجه هے كه فرشتے جب عالم بالا سے احكام لے كر زمين كى طرف آتے هيں تو شياطين جن ان سے الله تعالى كے فيصلوں اور احكام سے متعلق پيشگى خبريں حاصل كرنے كى كوشش كرتے هيں۔ ايسى خبريں وه اپنے ان انسان ساتھيوں تك پهنچانے كے ليے حاصل كرنا چاهتے هيں جو دنيا ميں كاهنوں اور جادوگروں كے روپ ميں شرك و ضلالت كى دكانيں كھولے بيٹھے هيں۔ عام حالات ميں تو الله تعالى كى مشيت سے شايد ان جنات كو ايسى خبروں تك كسى نه كسى حد تك رسائى هوجاتى هو مگر نزول وحى كے زمانے ميں انهيں حساس حدود كے قريب بھى پھٹكنے كى اجازت نهيں هوتى تھى۔ آيات زير مطالعه ميں اسى حوالے سے جنات كى چه ميگوئيوں كا ذكر هورها هے۔

UP
X
<>