قرآن کریم > الجن >sorah 72 ayat 2
يَهْدِي إِلَى الرُّشْدِ فَآمَنَّا بِهِ وَلَنْ نُشْرِكَ بِرَبِّنَا أَحَدًا
جو راہِ راست کی طرف رہنمائی کرتا ہے، اس لئے ہم اُس پر اِیمان لے آئے ہیں ، اور اَب اپنے پروردگارکے ساتھ کسی کو (عبادت میں ) ہر گز شریک نہیں مانیں گے۔‘‘
آيت 2: يَهْدِي إِلَى الرُّشْدِ فَآمَنَّا بِهِ: «جو راه راست كى طرف راه نمائى كرتا هے، تو هم اس پر ايمان لے آئے۔»
قرآن كے بارے ميں انسانوں كا يه رد عمل انسانوں كے ليے باعث عبرت اور لمحه فكريه هے۔ انهوں نے ايك مرتبه قرآن سنا اور وه فورا اس پر ايمان لے آئے، بلكه قرآن كو سن كر نه صرف اس پر فورا ايمان لے آئے، بلكه داعى بن كر اس كا پيغام قوم كو پهنچانے كے ليے نكل كھڑے هوئے۔ دوسرى طرف هم هيں كه قرآن كو بار بار پڑھتے هيں، بار بار سنتے هيں ليكن ٹس سے مس نهيں هوتے۔ اس كى بنيادى وجه يه هے كه هم قرآن مجيد كو اس نيت سے اور اس انداز سے پڑھتے يا سنتے هى نهيں كه وه همارے دلوں ميں اترے۔ هم تو رمضان كے قيام الليل كے ليے بھى اس مسجد كا انتخاب كرتے هيں جهاں كے قارى صاحب كم سے كم وقت ميں «منزل» طے كرليتے هوں۔
بلكه آج كل تو يه اشتهارات كے ذريعے مختلف مساجد ميں ايك سے بڑھ كر ايك «پر كشش پيكج» پيش كيا جاتا هے كه همارے هاں صرف اتنے دنوں ميں قرآن ختم كراديا جاتا هے۔ همارى مسجد ميں نماز و تراويح صرف 30 منٹ ميں پڑھادى جاتى هے وغيره وغيره۔ اندازه كيجيے! جهاں قرآن مجيد كم از كم وقت ميں ختم كرنے كے ليے دوڑيں لگى هوں وهاں سمجھنے سمجھانے كى فرصت كسے هوگى؟ اب ذرا اس طرز عمل كے مقابلے ميں مذكوره جنات كے رويے كا تصور كريں جو ايك هى مرتبه قرآن مجيد كو سن كر كهاں سے كهاں پهنچ گئے۔ قرآن پر ايمان لانے كا اعلان كرنے كے بعد انهوں نے كها:
وَلَن نُّشْرِكَ بِرَبِّنَا أَحَدًا: «اور هم اب كبھى بھى اپنے رب كے ساتھ كسى كو شريك نهيں ٹھهرائيں گے۔»