April 30, 2025

قرآن کریم > الـمجادلـة >sorah 58 ayat 10

إِنَّمَا النَّجْوَى مِنَ الشَّيْطَانِ لِيَحْزُنَ الَّذِينَ آمَنُوا وَلَيْسَ بِضَارِّهِمْ شَيْئًا إِلاَّ بِإِذْنِ اللَّهِ وَعَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ 

ایسی سرگوشی تو شیطان کی طرف سے ہوتی ہے، تاکہ وہ اِیمان والوں کو غم میں مبتلا کرے، اور وہ اﷲ کے حکم کے بغیر انہیں ذرا بھی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ اور مومنو ں کو اﷲ ہی پر بھروسہ رکھنا چاہیئے

آيت 10:  إِنَّمَا النَّجْوَى مِنَ الشَّيْطَانِ:  «يه نجوى تو شيطان كى طرف سے هے»

منفى سرگوشياں كرنا ايك شيطانى عمل هے. جو لوگ اس ميں ملوث هوتے هيں انهيں اس كى تحريك وترغيب شيطان هى كى طرف سے ملتى هے.

لِيَحْزُنَ الَّذِينَ آمَنُوا:  «تاكه وه اهلِ ايمان كو رنجيده كرے»

ان لوگوں كى سرگوشيوں اور خفيه ملاقاتوں كا مقصد هى يه هوتا هے كه وه اهلِ ايمان كو نقصان پهنچا كر انهيں رنجيده، دل گرفته اور پريشان كريں. آيت كے ان الفاظ سے يه مفهوم بھى متبادر هوتا هے كه يه لوگ مسلمانوں كى محفل سے الگ جا كر كھسر پھسر اور سرگوشياں اس ليے كرتے هيں كه ان كے اس عمل كو ديكھ كر مسلمان پريشان هوں كه يه لوگ الگ بيٹھ كر ان كے خلاف نه جانے كيا سازشيں كر رهے هيں. گويا يه لوگ ايك نفسياتى حربے كے طور پر بھى نجوى كرتے تھے. ظاهر هے جب بھرى محفل سے تين چار لوگ الگ جا كر بيٹھ جائيں اور كھسر پھسر كر ديں تو اهلِ محفل كو فطرى طور پر تجسس تو هو گا كه هو نه هو يه لوگ ضرور انهى كے خلاف باتيں كر رهے هيں.

وَلَيْسَ بِضَارِّهِمْ شَيْئًا إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ:  «حالانكه يه (شيطان) انهيں كچھ بھى ضرر پهنچانے پر قادر نهيں مگر الله كے اذن سے».

شيطان اپنے ارادے اور اختيار سے اهلِ ايمان كو كوئى ضرر نهيں پهنچا سكتا. البته اگر الله كى طرف سے كسى كے ليے كوئى تكليف يا آزمائش طے هے تو وه ضرور آئے گى، اسے كوئى نهيں روك سكتا.

وَعَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ:  «اور اهلِ ايمان كو صرف الله پر توكّل كرنا چاهيے»

اهلِ ايمان كو بھروسه ركھنا چاهيے كه الله ان كے ساتھ هے اور شيطانى حربوں يا دشمنوں كى سازشوں سے ان كا كچھ نهيں بگڑ سكتا. اسى بھروسے كے ساتھ انهيں هر وقت اپنے فرائض كى بجا آورى كے ليے كمربسته رهنا چاهيے.

UP
X
<>