قرآن کریم > الحـديد >sorah 57 ayat 29
لِّئَلَّا يَعْلَمَ اَهْلُ الْكِتٰبِ اَلَّا يَــقْدِرُوْنَ عَلٰي شَيْءٍ مِّنْ فَضْلِ اللّٰهِ وَاَنَّ الْفَضْلَ بِيَدِ اللّٰهِ يُؤْتِيْهِ مَنْ يَّشَاءُ ۭ وَاللّٰهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيْمِ
تاکہ اہلِ کتاب کو معلوم ہوجائے کہ اﷲ کے فضل میں سے کسی چیز پر اُنہیں کوئی اِختیار نہیں ہے، اور یہ کہ فضل تمام تر اﷲ کے ہاتھ میں ہے جو وہ جس کو چاہتا ہے، عطا فرماتا ہے، اور اﷲ فضلِ عظیم کا مالک ہے
آيت 29: لِئَلَّا يَعْلَمَ أَهْلُ الْكِتَابِ أَلَّا يَقْدِرُونَ عَلَى شَيْءٍ مِنْ فَضْلِ اللَّهِ: «(يه اس ليے هے) تاكه اهلِ كتاب يه نه سمجھ ليں كه الله كے فضل پر اب ان كا كوئى حق نهيں هے»
گذشته آيات كى تشريح كے دوران ميں نے ذكر كيا تھا كه (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَآمِنُوا بِرَسُولِهِ) كے خطاب كا رخ اهلِ كتاب كى طرف بھى هے. يه بات اس آيت ميں اب بالكل واضح هو گئى هے. جن مفسرين كا ذهن اس طرف نهيں گيا (كه گذشته آيت ميں خطاب كا رخ اهلِ كتاب كى طرف بھى هے) انهيں زير مطالعه آيت كا ترجمه كرتے هوئے يه كهنا پڑا كه يهاں لِئَلَّا ميں لَا زائد هے اور اصل ميں يهاں مراد لِكَىْ يَعْلَمَ هے. چونكه ان لوگوں كے نزديك گذشته آيت صرف مسلمانوں سے خطاب كر رهى هے، اس ليے انهوں نے زير مطالعه آيت كا ترجمه يوں كيا هے: «تاكه اهلِ كتاب كو اچھى طرح معلوم هو جائے كه اب انهيں كوئى قدرت حاصل نهيں هے الله كے فضل پر».
بهرحال ميں نے گذشته آيت ميں اهلِ كتاب سے خطاب كے پهلو كو مدنظر ركھتے هوئے زير مطالعه آيت كا جو ترجمه كيا هے اس كا مفهوم يه هے كه اهلِ كتاب يه نه سمجھ بيٹھيں كه ان كے ليے اب الله كے فضل كے حصول كا كوئى راسته رها هى نهيں، بلكه انهيں معلوم هونا چاهيے كه ان كے ليے راسته تو اب بھى كھلا هے. وه آئيں، خود كو محمد رّسول الله صلى الله عليه وسلم كے قدموں ميں ڈال ديں، قرآن پر ايمان لائيں اور الله كے فضل ميں حصه دار بن جائيں. يهى بات انهيں سوره بنى اسرئيل ميں بھى بايں الفاظ كهى گئى هے: (عَسَى رَبُّكُمْ اَنْ يَّرْحَمَكُمْ) {آيت: 8} «هو سكتا هے كه اب تمهارا رب تم پر رحم كرے». يعنى بے شك تم الله كے بهت لاڈلے تھے اور اب تم اپنے طرزِ عمل كى وجه سے رانده درگاه هو گئے هو، ليكن تمهارا رب اب بھى تم پر رحمت فرمانے پر آماده هے. بس تم آخرى نبى حضرت محمد صلى الله عليه وسلم اور آخرى آسمانى كتاب قرآن پر ايمان لاؤ اور اُس كى رحمت كے مستحق بن جاؤ. بلكه اس سے اگلى آيت ميں مزيد واضح فرما ديا گيا: (إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ يَهْدِي لِلَّتِي هِيَ أَقْوَمُ) {آيت: 9} «يقينًا يه قرآن راهنمائى كرتا هے اس راه كى طرف جو سب سے سيدھى هے». اب هدايت كا «شاه دره» تو بس قرآن هى هے، چنانچه آؤ اور اس راستے سے هوتے هوئے الله كے قصر رحمت ميں داخل هو جاؤ. بهرحال آيت زير مطالعه ميں اهلِ كتاب پر واضح كر ديا گيا كه الله تعالى كے فضل كے دروازے ان پر بند نهيں هو گئے، يه دروازے ان كے ليے اب بھى كھلے هيں.
وَأَنَّ الْفَضْلَ بِيَدِ اللَّهِ يُؤْتِيهِ مَنْ يَشَاءُ وَاللَّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ: «اور فضل يقينًا الله كے هاتھ ميں هے، وه جس كو چاهتا هے ديتا هے. اور الله بهت بڑے فضل والا هے».