August 5, 2025

قرآن کریم > الواقعة >sorah 56 ayat 79

لَا يَمَسُّهُ إِلَّا الْمُطَهَّرُونَ

اُس کو وہی لوگ چھوتے ہیں جو خوب پاک ہیں

آيت 79:  لَا يَمَسُّهُ إِلَّا الْمُطَهَّرُونَ:  «اسے چھو نهيں سكتے مگر وهى جو بالكل پاك هيں».

يعنى اسے فرشتے هى چھو سكتے هيں جو بالكل پاك مخلوق هے. جيسا كه قرآن مجيد كى عظمت كے ضمن ميں سوره عبس ميں فرمايا گيا هے:  (كَلَّا إِنَّهَا تَذْكِرَةٌ   فَمَنْ شَاءَ ذَكَرَهُ   فِي صُحُفٍ مُكَرَّمَةٍ  مَرْفُوعَةٍ مُطَهَّرَةٍ  بِأَيْدِي سَفَرَةٍ  كِرَامٍ بَرَرَةٍ).  «هرگز نهيں، يه تو ايك نصيحت هے. پس جو كوئى چاهے اسے قبول كرے. يه ايسے صحيفوں ميں درج هے جو باعزت هيں، بلند مرتب هيں، پاكيزه هيں. ايسے كاتبوں كے هاتھوں ميں هيں جو معزز اور نيك هيں».

آيت زير مطالعه ميں الْمُطَهَّرُونَ سے مراد فرشتے هيں اور يَمَسُّهُ ميں هُ ضمير كا تعلق « كِتَابٍ مَكْنُونٍ» سے هے. مَوَاقِعِ النُّجُومِ كى قسم كا مقسم عليه يه هے كه يه ايك نهايت باعزت اور برتر كلام هے، يه الله تعالى كے پاس ايك محفوظ كتاب ميں هے، جس تك اس كے پاك فرشتوں كے سوا كسى كى بھى رسائى نهيں. يعنى اس كو صرف ملائكه مقربين هى هاتھ لگا سكتے هيں، جنّات اور شياطين وهاں پھٹك بھى نهيں سكتے.

فقها نے اس آيت سے يه حكم بھى استنباط كيا هے كه قرآن مجيد كو ناپاكى كى حالت ميں چھونے كى اجازت نهيں هے. اس بارے ميں فقها كے مؤقف كا خلاصه يه هے كه قرآن مجيد كو چھونے اور چھو كر پڑھنے كے ليے وضو ضرورى هے، جبكه زبانى تلاوت بغير وضو بھى كى جاسكتى هے، البته جنابت كى حالت ميں قرآن مجيد كے الفاظ كو زبانى پڑھنے كى بھى اجازت نهيں هے.

اس كے علاوه اس آيت كا ايك مفهوم يه بھى هے كه قرآن كے اصل لب لباب تك پهنچنے اور اس كى هدايت سے مستفيض هونے كے ليے باطنى صفائى ضرورى هے. اس نكتے كو سمجھنے كے ليے قرآن كے ظاهر اور باطن كے فرق كو سمجھنا ضرورى هے. جس طرح هم الله تعالى كى صفات كے بارے ميں پڑھتے هيں: (هُوَ الْأَوَّلُ وَالْآخِرُ وَالظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ) {الحديد: 3} «كه وه اول بھى هے، آخر بھى هے، ظاهر بھى هے اور باطن بھى هے». اسى طرح قرآن كا ظاهر بھى هے باطن بھى. قرآن كا ظاهر اس كى عبارت اور اس كے الفاظ هيں. جهاں تك قرآن كے اس ظاهر كا تعلق هے هر عربى دان شخص اس كے معانى ومطالب كو سمجھ سكتا هے اور اس كى صرف ونحو پر بحث كر سكتا هے. اس اعتبار سے كئى ايسے غير مسلموں كى مثاليں بھى موجود هيں جنهوں نے عربى ميں مهارت حاصل كر كے قرآن كے تراجم كيے اور تفسيريں لكھيں. ليكن ايسے لوگ قرآن كے باطن تك رسائى حاصل نهيں كر سكتے. اقبال نے اسى مفهوم ميں ايسى هى بات بنده مؤمن كے بارے ميں كهى هے:

فرشته موت  كا  چھوتا  هے  گو بدن تيرا

ترے وجود كے مركز سے دور رهتا هے!

اقبال نے اس شعر ميں بنده مؤمن كے وجود كے مركز كا ذكر كيا هے، بالكل اسى مفهوم ميں قرآن مجيد كا بھى «مركز » هے. قرآن كے مركز سے مراد اس كى روحِ باطنى، اس كى هدايت، اس كا اصل علم اور اس كا لب لباب هے. اس لحاظ سے آيت زير مطالعه اس حقيقت كى طرف همارى راهنمائى كرتى هے كه قرآن مجيد كے مركز (nucleus) تك رسائى حاصل كرنے كے ليے تزكيه باطنى ضرورى هے. اس تزكيه باطنى كا ذكر حضرت ابراهيم اور حضرت اسماعيل كى اس دعا ميں بھى هے:

(رَبَّنَا وَابْعَثْ فِيهِمْ رَسُولًا مِنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُزَكِّيهِمْ)  {البقرة: 129}

«پروردگار! ان لوگوں ميں اُٹھائيو ايك رسول خود انهى ميں سے جو انهيں تيرى آيات پڑھ كر سنائے اور انهيں كتاب اور حكمت كى تعليم دے اور ان كو پاك كرے».

يهاں پر يه نكته قابلِ توجه هے كه حضرت ابراهيم نے اپنى اس دعا ميں تعليمِ كتاب وحكمت كا ذكر پهلے كيا اور تزكيه كو آخر پر ركھا، ليكن جب حضور كے حوالے سے ان هى چار امور كا ذكر خود الله تعالى نے فرمايا تو ترتيب بدل دى. قرآن مجيد ميں الله تعالى نے تين مقامات (البقرة: 151، آل عمران: 164، الجمعة: 2) پر حضور كى ان ذمه داريوں كا ذكر كيا اور تينوں مقامات پر تزكيه كا ذكر تعليمِ كتاب وحكمت سے پهلے كيا. اس كا مطلب يه هے كه جو شخص قرآن مجيد كى روحِ باطنى تك رسائى كا طالب هو اسے چاهيے كه وه اپنے دل كو تكبر، حسد، حبِّ دنيا سميت تمام خباثتوں سے پاك كرے، ورنه قرآن مجيد كا نور اس كے باطن ميں كبھى سرايت نهيں كرے گا اور نه هى اس كا اصل فهم اس پر منكشف هو گا، اگرچه بظاهر وه قرآن كا بهت بڑا مفسّر هى كيوں نه بن جائے. تزكيه باطن كے حوالے سے يهاں سورة يونس كى آيت: 57 كا پيغام بھى ذهن ميں تازه كرنے كى ضرورت هے، اس آيت ميں الله تعالى نے خود قرآن كو انسانى دل كى تمام باطنى امراض كے ليے شفا قرار ديا هے: (يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءَتْكُمْ مَوْعِظَةٌ مِنْ رَبِّكُمْ وَشِفَاءٌ لِمَا فِي الصُّدُورِ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ لِلْمُؤْمِنِينَ)

«اے لوگو! آ گئى هے تمهارے پاس نصيحت تمهارے رب كى طرف سے اور تمهارے سينوں (كے امراض) كى شفا اور اهلِ ايمان كے ليے هدايت اور (بهت بڑى) رحمت».

UP
X
<>