قرآن کریم > الـقمـر >surah 54 ayat 3
وَكَذَّبُوْا وَاتَّبَعُوْٓا اَهْوَاءَهُمْ وَكُلُّ اَمْرٍ مُّسْتَقِرٌّ
انہوں نے حق کو جھٹلایا، اور اپنی خواہشات کے پیچھے چل نکلے۔ اور ہر کام کو آخر کسی ٹھکانے پر ٹک کر رہنا ہے
آيت 3: وَكَذَّبُوا وَاتَّبَعُوا أَهْوَاءَهُمْ: «اور انهوں نے تكذيب كى اور اپنى خواهشات كى پيروى كى»
وَكُلُّ أَمْرٍ مُسْتَقِرٌّ: «اور (الله كا) هر امر ايك وقتِ معين كے ليے قرار پا چكا هے».
الله تعالى كى منصوبه بندى ميں هر كام كے ليے ايك وقت مقرر هے. كوئى كام الله كے طے شده وقت سے نه تو پهلے انجام پا سكتا هے اور نه هى اس سے مؤخر هو سكتا هے. انسان كا كام هے كه وه كوشش كرتا رهے اور نتائج الله پر چھوڑ دے. جيسے يه طے شده امر هے كه الله كے دين كا غلبه دنيا ميں هو كر رهے گا، مگر الله كى مشيت ميں اس كے ليے كون سا وقت مقرر هے، هم اس كے بارے ميں كچھ نهيں جانتے. چنانچه هميں چاهيے كه هم اقامتِ دين كى جدوجهد كو فرض عين اور اپنى اخروى نجات كا ذريعه سمجھتے هوئے اس ميں اپنا تن من دھن لگانے كے ليے هر وقت كمر بسته رهيں. سيرت نبوى سے اس جدوجهد كے منهج كو سمجھيں، اس كے آداب سيكھيں، اس كى شرائط معلوم كريں اور پورے خلوصِ نيت كے ساتھ اس كے ليے محنت كريں. اس محنت اور جدوجهد كے دوران هميں نتائج كى فكر نهيں كرنى چاهيے، هميں تو يه محنت الله كى رضا كے ليے كرنى هے. اگر همارى اس محنت كے نتائج همارى زندگيوں ميں ظاهر نهيں هوتے تو كوئى پروا نهيں، هم دين كو غالب كرنے كے مكلف نهيں، هم تو صرف اس كے ليے جدوجهد كرنے كے مكلف هيں. اس كام كو پايه تكميل تك پهنچانا الله كے ذمے هے. اگر هم نے اپنى اپنى استطاعت كے مطابق خلوصِ نيت سے اس راستے ميں محنت كى تو الله تعالى كے هاں هم ضرور سرخرو هوں گے.
اس فلسفے كو اچھى طرح نه سمجھنے كى وجه سے اقامتِ دين كى جدوجهد ميں لوگ غلطياں كرتے هيں. جب ان كى جدوجهد كے خاطر خواه نتائج سامنے نهيں آتے تو وه عجلت اور بے صبرى كا مظاهره كرتے هيں، اور مطلوبه نتائج حاصل كرنے كے ليے الٹے سيدھے طريقے اپناتے هيں. ايسى هى غلطيوں سے تحريكيں غلط راستوں پر چل پڑتى هيں اور اس وجه سے دين الٹا بدنام هوتا هے. اس حوالے سے ايك بهت اهم نكته يه بھى لائق توجه هے كه اقامت دين كى جدوجهد كے دوران غور وفكر كا دروازه هميشه كھلا ركھنا چاهيے. حضور صلى الله عليه وسلم كے بعد اب نه تو كوئى شخصيت معصوم عن الخطا هے اور نه هى كسى كو الله تعالى كى طرف سے براه راست راهنمائى مل سكتى هے. ظاهر هے اب يه كام اجتهاد اور غور وفكر سے هى چلنا هے، اور اجتهاد ميں غلطى كا هر وقت امكان رهتا هے. چنانچه انفرادى واجتماعى سطح پر انسانوں سے غلطياں سرزد هونے كے امكان كے پيش نظر فيصلوں پر نظر ثانى كى گنجائش بھى ركھنى چاهيے اور اس كے ليے ذهنى طور پر هر وقت تيار بھى رهنا چاهيے.