April 30, 2025

قرآن کریم > الحُـجُـرات >sorah 49 ayat 6

يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اِنْ جَاۗءَكُمْ فَاسِقٌۢ بِنَبَاٍ فَتَبَيَّنُوْٓا اَنْ تُصِيْبُوْا قَوْمًۢا بِجَــهَالَةٍ فَتُصْبِحُوْا عَلٰي مَا فَعَلْتُمْ نٰدِمِيْنَ

اے ایمان والو ! اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے، تو اچھی طرح تحقیق کرلیا کرو، کہیں ایسا نہ ہو کہ تم نادانی سے کچھ لوگوں کو نقصان پہنچا بیٹھو، اور پھر اپنے کئے پر پچھتاؤ

آئندہ آیات میں آٹھ خصوصی احکام کا ذکر ہے۔ ان میں دو بڑے احکام ہیں اور چھ چھوٹے۔ بڑے اور چھوٹے کی یہ تقسیم میں نے اس بنیاد پر کی ہے کہ ان میں دو احکام ایسے ہیں جن میں سے پہلے حکم کے لیے تین اور دوسرے کے لیے دو آیات مختص کی گئی ہیں ‘جبکہ بعد کے چھ احکام مجموعی طور پر دو آیات میں بیان ہوئے ہیں ‘یعنی ان میں سے تین تین احکام کو ایک ایک آیت میں جمع کر دیاگیا ہے۔ ان تمام احکام کا تعلق اسلامی معاشرے اور غلبۂ دین کے لیے کھڑی ہونے والی تنظیم کو مضبوط اور مربوط رکھنے سے ہے۔ اگر کوئی تنظیم خود مضبوط و مربوط نہیں ہو گی تو ظاہر ہے اس کی جدوجہد بھی کمزور اور غیر مؤثر رہے گی۔ بہر حال ان آٹھ احکام میں ایسے اصول دے دیے گئے ہیں جو کسی معاشرے اور جماعت کے لیے مفید ہو سکتے ہیں اور ان باتوں سے بچنے کی ترغیب دی گئی ہے  جن سے کسی معاشرہ یا تنظیم کی وحدت میں رخنے پڑ سکتے ہیں۔دو بڑے احکام میں سے پہلا حکم یہ ہے:

آیت ۶  یٰٓـاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِنْ جَآئَ کُمْ فَاسِقٌم بِنَبَاٍ فَتَبَیَّنُوْٓا  ’’اے اہل ِایمان! اگر تمہارے پاس کوئی فاسق شخص کوئی بڑی خبر لے کر آئے تو تم تحقیق کر لیا کرو‘‘

            اگر خبر دینے والا شخص تمہارے خیال کے مطابق ’’متقی‘‘ نہیں ہے تو اس خبر کے مطابق کوئی اقدام کرنے سے پہلے اچھی طرح سے تحقیق کر لیا کرو۔ ہو سکتا ہے اس نے آپ کو غلط اطلاع دی ہو کہ فلاں قبیلہ تم لوگوں پر حملے کی تیاری کر رہا ہے اور آپ تحقیق کیے بغیر اس قبیلے پر خواہ مخواہ چڑھائی کر دو۔

             اَنْ تُصِیْبُوْا قَوْمًام بِجَہَالَۃٍ فَتُصْبِحُوْا عَلٰی مَا فَعَلْتُمْ نٰدِمِیْن  ’’مبادا کہ تم جا پڑو کسی قوم پر نادانی میں اور پھر تمہیں اپنے کیے پر نادم ہونا پڑے۔‘‘

            تاریخ ِعالم گواہ ہے کہ افواہوں کی بنیاد پر کیے گئے اکثر اقدامات سے قوموں اور ملکوں کے مابین بڑے بڑے جھگڑوں نے جنم لیا ہے۔اس لیے افواہوں کی بنیاد پر کوئی اقدام نہیں کرنا چاہیے۔ ہاں اگر خبر لانے والا شخص صاحب ِتقویٰ اور قابل اعتماد ہو تو دوسری بات ہے۔

UP
X
<>