قرآن کریم > النساء >surah 4 ayat 161
وَأَخْذِهِمُ الرِّبَا وَقَدْ نُهُواْ عَنْهُ وَأَكْلِهِمْ أَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ وَأَعْتَدْنَا لِلْكَافِرِينَ مِنْهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا
اور سود لیا کرتے تھے، حالانکہ انہیں اس سے منع کیا گیا تھا، اور لوگوں کے مال ناحق طریقے سے کھاتے تھے۔ اور ان میں سے جو لوگ کافر ہیں ، اُن کیلئے ہم نے ایک دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے
آیت 161: وَّاَخْذِہِمُ الرِّبٰوا وَقَدْ نُہُوْا عَنْہُ: ’’ اور بسبب ان کے سود کھانے کے جبکہ اس سے انہیں منع کیا گیا تھا‘‘
شریعت ِموسوی میں سود حرام تھا‘ آج بھی حرام ہے‘ لیکن انہوں نے اس حکم کا اپنا ایک من پسند مفہوم نکال لیا‘ جس کے مطابق یہودیوں کا آپس میں سود کا لین دین تو حرام ہے‘ کوئی یہودی دوسرے یہودی سے سودی لین دین نہیں کر سکتا‘ لیکن غیر یہودی سے سود لینا جائز ہے‘ کیونکہ وہ ان کے نزدیک Gentiles اور Goyems ہیں‘ انسان نما حیوان ہیں‘ جن سے فائدہ اٹھانا اور ان کا استحصال کرنا ان کا حق ہے۔ ہم سورہ آل عمران (آیت: 75) میں یہود کا یہ قول پڑھ چکے ہیں: لَیسَ عَلَیْنَا فِیْ الْاُمِّیّينَ سَبِیْلٌ. کہ ان اُمیین ّکے بارے میں ہم پر کوئی گرفت ہے ہی نہیں‘ کوئی ذمہ داری ہے ہی نہیں۔ ہم جیسے چاہیں لوٹ مار کریں‘ جس طرح چاہیں انہیں دھوکہ دیں‘ ہم پر کوئی مواخذہ نہیں۔ لہٰذا سود کھانے میں اُن کے ہاں عمومی طور پر کوئی قباحت نہیں ہے۔
وَاَکْلِہِمْ اَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ: ’’اور بسبب ان کے لوگوں کے مال ناحق ہڑپ کرنے‘کے۔‘‘
وَاَعْتَدْنَا لِلْکٰفِرِیْنَ مِنْہُمْ عَذَابًا اَلِیْمًا: ’’اور ان میں سے جو کافر ہیں ان کے لیے ہم نے بہت درد ناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔‘‘